اخباری اطلاعات میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ گورنر نے دو محبوس لیڈروں کو اس شرط پر انکی رہائش گاہوں میں منقتل کرنے کی پیشکش کی ہے کہ وہ دفعہ 370 کی منسوخی اور ریاست کی تقسیم کاری کے مرکزی حکومت کے حالیہ اقدامات پر کوئی رائے زنی نہیں کریں گے۔
راج بھون کی جانب سے جاری کئے گئے ایک بیان میں کہا گیا کہ گورنر سے منسوب یہ خبریں مکمل طور پر غلط اور بے بنیاد ہے۔بیان کے مطابق گورنر ملک کا تعلق کسی بھی شخص کی نظر بندی یا رہائی کے معاملات کے ساتھ نہیں ہے اور اس طرح کے فیصلے مقامی پولیس اور انتظامیہ ہی لیتی ہے۔ بیان کے مطابق گورنر کا ان رہنماؤں کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں ہے۔جموں و کشمیر راج بھون نے ایسی غلط اور غیر تصدیق شدہ خبروں کی اشاعت کی مذمت کی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ رواں ماہ کی 4 اور 5 اگست کی درمیانی شب عمر عبداللہ، محبوبہ مفتی اور سجاد لون سمیت کئی ہند نواز سیاسی رہنما گرفتار کیے گئے تھے۔ان رہنماؤں کو پہلے اپنی رہائش گاہوں میں نظر بند کردیا گیا تھا لیکن بعد میں انہیں سنطور ہوٹل میں منتقل کیا گیا جسے اب سرکاری طور جیل کا درجہ دیا گیا ہے۔ سابق وزیر اعلیٰ اور سرینگر کے پارلیمنٹ ممبر ڈاکٹر فاروق عبداللہ اپنی رہائش گاہ میں نظر بند ہیں۔
وادیٔ کشمیر میں آج 23 ویں روز بھی بندشیوں اور قدغنوں کا سلسلہ جاری ہے جس کی وجہ سے عام زندگی بری طرح سے متاثر ہو کر رہ گئی ہے۔