وہیں پوری وادی میں کٸی مقامات پر عسکریت پسندوں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں میں مکانات، انسانی جانوں کے ساتھ ساتھ مال مویشی کا نقصان بھی اٹھانا پڑتا ہے۔
وادی کے لوگ اگرچہ بڑی مشقت سے اپنے مکانات تعمیر کرتے ہیں اور اپنی ساری عمر مکانات کی تعمیر کرنے میں لگاتے ہیں وہیں مال مویشی ان کی آمدنی کا ذریعہ ہوتا ہے تاہم عسکریت پسندوں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں میں ایک ہی پل میں یہ لوگ بے گھر ہونے کے ساتھ اپنے مال مویشی سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔
اگر آج جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کی بات کریں تو یہاں بھی تصادم کے دورآن ایک گئو خانہ خاکستر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک گائے بھی میں ہلاک ہوئی ہے جس کا کوئی پرسان حال نہیں ہے اور نہ ہی اس کے لیے کوئی معاوضہ دیا جائے گا۔ اگر دوسری جانب دیکھا جائے تو مویشیوں کی قیمتیں آسمان چھو رہی ہیں جو کچھ لوگوں کے لیے بہت معنی رکھتی ہے اور اکثر لوگوں کی امدنی کا ذریعہ اسی سے ممکن ہوتا ہے۔