مرکزی وزیر جتندر سنگھ نے اتوار کے روز کہا کہ مستقل رہائشی سرٹیفکیٹ (پی آر سی) رکھنے والوں کو ملازمتوں کے لیے درخواست دینے اور مرکزی خطے میں دیگر فوائد حاصل کرنے کے لیے جموں و کشمیر ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کی بھی ضرورت ہوگی۔
مرکزی وزیر برائے پی ایم او سنگھ نے کہا کہ بعض حلقوں میں یہ تاثر پیدا کیا جارہا ہے کہ پی آر سی رکھنے والوں کو جموں و کشمیر میں ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کے لیے درخواست دینے کی ضرورت نہیں ہے 'جو سچ نہیں ہے'۔
انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ' تمام پی آر سی ہولڈرز کو ملازمت کے لیے درخواست دینے کے لیے جموں و کشمیر ڈومیسائل سرٹیفکیٹ حاصل کرنا ہوگا اور یو ٹی میں دیگر فوائد حاصل کرنا ہوں گے۔
جتندر سنگھ نے تمام لوگوں سے اپیل کی کہ وہ ایسی افواہوں کے ذریعہ گمراہ نہ ہوں۔ جو لوگ سابقہ ریاست جموں و کشمیر کی پی آر سی رکھتے ہیں وہ صرف پی آر سی کی بنیاد پر نیا ڈومیسائل سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کے اہل ہیں اور ایسے پی آر سی ہولڈرز کو کوئی اور اضافی دستاویز پیش کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ جہاں تک بے گھر کشمیری پنڈتوں کا تعلق ہے وہ پی آر سی یا تارکین وطن کی حیثیت سے رجسٹریشن کے سرٹیفکیٹ کی تیاری پر ڈومیسائل سند حاصل کرسکتے ہیں۔
واضح رہے کہ بی جے پی حکومت نے جموں و کشمیر کو دفعہ 370 کے تحت حاصل خصوصی حیثیت اور دفعہ 35 اے کی منسوخی کے بعد ڈومیسائل قوانین میں ترمیم کر کے غیر مقامی لوگوں کو جموں و کشمیر میں رہائشی حقوق دینے کے لئے راہ ہموار کی۔
ترمیم شدہ ڈومیسائل قوانین کے مطابق بھارت کے کسی بھی شہری جس نے جموں و کشمیر میں 15 برس سے سرکاری یا کسی نجی ادارے میں کام کیا ہو، یا اس کے کسی بچے کو یہاں کے اسکول کی سند ہو وہ جموں و کشمیر کا ڈومیسائل بن سکتا ہے.
ماہرین کا ماننا ہے کہ 'نئے ڈومیسائل قانون کا مقصد جموں و کشمیر کی آبادی کا تناسب بدل کر مسلم اکثریتی شناخت کو ختم کرنا ہے'۔