ای ٹی وی بھارت کے نمائندے کے مطابق نماز جمعہ میں ایک ہزار نمازی موجود تھے۔ نماز سے قبل یا بعد میں کسی ناخوشگوار واقعے کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ حکام کے مطابق مجموعی صورتحال پرامن رہی۔
واضح رہے کہ 5 اگست سے قبل رواں سال وقفے وقفے سے اگرچہ 6 مرتبہ اس تاریخی جامع مسجد کو مقفل رکھا گیا تاہم جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کئے جانے کے مرکزی حکومت کے فیصلے اور اسکے خلاف عوامی ردعمل روکنے کیلئے عائد کی گئی بنشوں کے پس منظر میں مسجد کے منبر و محراب مسلسل خاموش رہے۔
حکام نے 5 اگست سے جامع مسجد کو لوگوں کیلئے مکمل طور بند کردیا۔ جامع مسجد میں سرکردہ علیحدگی پسند لیڈر میرواعظ عمر فاروق ہر جمعہ کو خطبہ پیش کرتے ہیں۔ میرواعظ کو حکام نے دیگر سیاسی قائدین کی طرح انکی نگین علاقے میں واقع رہائش گاہ میں نظر بند کردیا ہے۔