ETV Bharat / state

مرکزی وزیرداخلہ کا دورۂ جموں وکشمیر، سیاسی رہنماؤں کا ردعمل

مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے جموں و کشمیر دورے کے بعد متعدد سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں نے کہا کہ اگر دفعہ 370 کے بعد جموں و کشمیر کے حالات بہتر ہو رہے ہیں تو پھر عام شہریوں کی ہلاکت کے واقعات رونما کیوں ہو رہے ہیں؟ اور دفعہ 370 ہماری داخلی خود مختاری کی علامت ہے جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا۔

political reactions on amit shah visits in jammu and kashmir
مرکزی وزیرداخلہ کا دور جموں وکشمیر، سیاسی رہنماؤں کا ردعمل
author img

By

Published : Oct 25, 2021, 10:16 PM IST

Updated : Oct 26, 2021, 6:18 AM IST

مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے جموں و کشمیر دورے کا آج آخری دن ہے۔ اپنے تین روزہ دورے کے دوران امت شاہ نے خطے میں مختلف ترقیاتی پروجیکٹس کا افتتاح کیا اور جموں و سرینگر میں عوامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چند دعوے بھی کیے۔

مرکزی وزیرداخلہ کا دور جموں وکشمیر، سیاسی رہنماؤں کا ردعمل

اجلاس سے خطاب کے دوران مرکزی وزیرداخلہ نے کہا کہ وادی کی صورتحال میں بہتری آئی ہے اور وہ پاکستان کے بجائے کشمیر کی عوام سے بات کرنا پسند کریں گے، جس پر نیشنل کانفرنس کے ترجمان عمران ڈار نے بھی سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سے مذاکرات نہیں کرنا چاہتے تو کیا جنگ کرنا چاہتے ہیں۔

عمران ڈار نے مزید کہا کہ آئندہ ماہ نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر (این ایس اے) اجلاس منعقد ہونے والا ہے جس میں بھارت نے پاکستان کے قومی سلامی مشیر کو بھی مدعو کیا ہے۔ مجھے سمجھ نہیں آتا کہ یہاں آکر یہ ایسے بیان کیوں دیتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ بی جے پی خاندانی راج کی بات کرتی ہے جبکہ مختلف ریاستوں میں بی جے پی کے قومی لیڈران کے رشتےدار اہم عہدوں پر فائز ہیں۔ عمر صاحب یا ڈاکٹر صاحب جموں و کشمیر میں وزیر اعلیٰ بنے تھے ان کو عوام نےمنتخب کیا تھا، اُن کی تاج پوشی نہیں ہوئی تھی، تو یہ کیسے خاندانی راج ہوا؟

نیشنل کانفرنس کے ترجمان عمران ڈار نے کہا کہ وزیر داخلہ کے جموں و کشمیر میں آنے سے قبل ہی شہر کو فوجی چھاونی میں تبدیل کیا گیا ہے۔ ہر خارجی راستے کو بند کیا گیا اور اس پر وہ کہتے ہیں کہ حالات بہتر ہو رہے ہیں تو عام شہریوں کی ہلاکت کے واقعات رونما کیوں ہو رہے ہیں؟ ہم جب عام شہریوں کی ہلاکت پر تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں تو وہ خاموشی اختیار کرتے ہیں۔

وہیں کانگریس کے سینئر لیڈر سیف الدین سوز کے خیالات بھی ڈار سے کچھ زیادہ مختلف نہیں ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ وزیراعظم اور وزیر داخلہ کا خیال ہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد سے خطے میں ترقی ہوگی جو کہ سراسر غلط اور خیالی پلاو کے مترادف ہے۔

انھوں نے کہا کہ دفعہ 370 ہماری داخلی خود مختاری کی علامت ہے، اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا۔ خطے کو ریاست کا درجہ واپس ملنے میں کسی کو دلچسپی نہیں ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ مذاکرات، مفاہمت کا راستہ ہے، مرکز کو چاہیے کہ یہاں کے مین اسٹریم سیاسی رہنما سے بات کریں، پھر علحیدگی پسندوں سے تبھی عسکری راستے پر گئے افراد کو سمجھنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔

اس کے علاوہ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے ترجمان ہربکش سنگھ کا کہنا ہے کہ بار بار ایک ہی بات خاندانی راج دہرایا جا رہا ہے، ترقی کے کام کے حوالے سے اُنھوں کوئی بات نہیں کی۔ یہ 40000 ہلاکتوں کی بات کر رہے ہیں تاہم حالی میں ہوئی ہلاکتوں پر کوئی بات نہیں کی گئی۔

اُن کا مزید کہنا تھا کہ فاروق صاحب اور محبوبہ جی نے جو تجویز دی تھی وہ سب سے بہتر ہے۔ بات سے بات بنے گی، غرور سے نہیں۔

پنچایت ممبر غلام حسین پنزو کا کہنا ہے کہ وزیر داخلہ کے جموں و کشمیر آنے سے ہم خوش ہیں لیکن زیادہ خوشی تب ہوگی جب اُن کے دعوے زمینی سطح پر دکھائی دینگے۔

قابل ذکر ہے کہ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ گزشتہ تین دنوں سے جموں وکشمیر کے دورے پر ہیں اور آج ان کا دورہ اختتام پذیر ہورہا ہے اور آج ہی شام وہ دہلی واپس روانہ ہوں گے۔

مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے جموں و کشمیر دورے کا آج آخری دن ہے۔ اپنے تین روزہ دورے کے دوران امت شاہ نے خطے میں مختلف ترقیاتی پروجیکٹس کا افتتاح کیا اور جموں و سرینگر میں عوامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چند دعوے بھی کیے۔

مرکزی وزیرداخلہ کا دور جموں وکشمیر، سیاسی رہنماؤں کا ردعمل

اجلاس سے خطاب کے دوران مرکزی وزیرداخلہ نے کہا کہ وادی کی صورتحال میں بہتری آئی ہے اور وہ پاکستان کے بجائے کشمیر کی عوام سے بات کرنا پسند کریں گے، جس پر نیشنل کانفرنس کے ترجمان عمران ڈار نے بھی سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سے مذاکرات نہیں کرنا چاہتے تو کیا جنگ کرنا چاہتے ہیں۔

عمران ڈار نے مزید کہا کہ آئندہ ماہ نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر (این ایس اے) اجلاس منعقد ہونے والا ہے جس میں بھارت نے پاکستان کے قومی سلامی مشیر کو بھی مدعو کیا ہے۔ مجھے سمجھ نہیں آتا کہ یہاں آکر یہ ایسے بیان کیوں دیتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ بی جے پی خاندانی راج کی بات کرتی ہے جبکہ مختلف ریاستوں میں بی جے پی کے قومی لیڈران کے رشتےدار اہم عہدوں پر فائز ہیں۔ عمر صاحب یا ڈاکٹر صاحب جموں و کشمیر میں وزیر اعلیٰ بنے تھے ان کو عوام نےمنتخب کیا تھا، اُن کی تاج پوشی نہیں ہوئی تھی، تو یہ کیسے خاندانی راج ہوا؟

نیشنل کانفرنس کے ترجمان عمران ڈار نے کہا کہ وزیر داخلہ کے جموں و کشمیر میں آنے سے قبل ہی شہر کو فوجی چھاونی میں تبدیل کیا گیا ہے۔ ہر خارجی راستے کو بند کیا گیا اور اس پر وہ کہتے ہیں کہ حالات بہتر ہو رہے ہیں تو عام شہریوں کی ہلاکت کے واقعات رونما کیوں ہو رہے ہیں؟ ہم جب عام شہریوں کی ہلاکت پر تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں تو وہ خاموشی اختیار کرتے ہیں۔

وہیں کانگریس کے سینئر لیڈر سیف الدین سوز کے خیالات بھی ڈار سے کچھ زیادہ مختلف نہیں ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ وزیراعظم اور وزیر داخلہ کا خیال ہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد سے خطے میں ترقی ہوگی جو کہ سراسر غلط اور خیالی پلاو کے مترادف ہے۔

انھوں نے کہا کہ دفعہ 370 ہماری داخلی خود مختاری کی علامت ہے، اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا۔ خطے کو ریاست کا درجہ واپس ملنے میں کسی کو دلچسپی نہیں ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ مذاکرات، مفاہمت کا راستہ ہے، مرکز کو چاہیے کہ یہاں کے مین اسٹریم سیاسی رہنما سے بات کریں، پھر علحیدگی پسندوں سے تبھی عسکری راستے پر گئے افراد کو سمجھنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔

اس کے علاوہ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے ترجمان ہربکش سنگھ کا کہنا ہے کہ بار بار ایک ہی بات خاندانی راج دہرایا جا رہا ہے، ترقی کے کام کے حوالے سے اُنھوں کوئی بات نہیں کی۔ یہ 40000 ہلاکتوں کی بات کر رہے ہیں تاہم حالی میں ہوئی ہلاکتوں پر کوئی بات نہیں کی گئی۔

اُن کا مزید کہنا تھا کہ فاروق صاحب اور محبوبہ جی نے جو تجویز دی تھی وہ سب سے بہتر ہے۔ بات سے بات بنے گی، غرور سے نہیں۔

پنچایت ممبر غلام حسین پنزو کا کہنا ہے کہ وزیر داخلہ کے جموں و کشمیر آنے سے ہم خوش ہیں لیکن زیادہ خوشی تب ہوگی جب اُن کے دعوے زمینی سطح پر دکھائی دینگے۔

قابل ذکر ہے کہ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ گزشتہ تین دنوں سے جموں وکشمیر کے دورے پر ہیں اور آج ان کا دورہ اختتام پذیر ہورہا ہے اور آج ہی شام وہ دہلی واپس روانہ ہوں گے۔

Last Updated : Oct 26, 2021, 6:18 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.