جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی نے کہا کہ جب مرکزی حکومت دوسرے ممالک سے اقلیتوں کے ساتھ بہتر سلوک کرنے کا مشورہ دے رہی ہے تو بھارت میں اقلیتوں کی حالت زار بدتر ہوتی جارہی ہے۔
محبوبہ مفتی نے یہ بیان مرکزی وزیر خارجہ ایس جیشنکر کی جانب سے سری لنکا کے دورے کے دوران ایک بیان کے حوالہ سے دیا ہے۔
ایس جیشنکر نے کولمبو میں کہا کہ یہ سری لنکا کے اپنے مفاد میں ہے کہ متحدہ سری لنکا میں مساوات، انصاف، امن اور وقار کے لئے تمل عوام کی توقعات پوری ہوجائیں۔
ریاست جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلی نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ' اقلیتوں کے ساتھ بہتر برتاؤ کرنے کے بارے میں دوسرے ممالک کو صلاح دینا کتنا مناسب ہے جب بھارت میں اقلیتوں کی حالت زار بدتر ہوتی جارہی ہے۔'
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر نے کہا کہ بھارت سمیت کسی بھی ملک کی ترقی کے لیے معاشرتی ہم آہنگی ضروری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ' ملک کی واحد مسلم اکثریتی ریاست(جموں و کشمیر) کو تقسیم کیا گیا۔ بھارت سمیت کسی بھی ملک کی ترقی کے لئے معاشرتی ہم آہنگی ضروری ہے۔'
اس سے قبل محبوبہ مفتی نے بی جے پی کی جانب سے جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی آئینی حیثیت دفعہ 370 کی منسوخی کو 'جموں و کشمیر کے عوام کے لیے ظلم' سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ ''5اگست 2019کو بی جے پی نے یکطرفہ فیصلے سے جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو ختم کیا، تاہم اس سے جموں و کشمیر ملک کے نزدیک آنے کے بجائے بہت دور چلا گیا ہے۔''