ETV Bharat / state

’جموں و کشمیر میں ہر گھر کو پانی کی فراہمی‘ - مختلف طریقوں پر تبادلہ خیال

جموں و کشمیر میں ترقیاتی کام میں تیزی لانے کے لیے محکمہ پی ایچ ای کے حکام نے بدھ کے روز ’جل جیون مشن‘ کے تحت یک روزہ ورکشاپ کا اہتمام کیا۔

’2022 تک جموں و کشمیر میں ہر گھر کو پانی کی فراہمی‘
’2022 تک جموں و کشمیر میں ہر گھر کو پانی کی فراہمی‘
author img

By

Published : Dec 5, 2019, 12:49 PM IST

Updated : Dec 5, 2019, 1:13 PM IST

ورکشاپ کے افتتاحی سیشن کے دوران ایک بیان میں کہا گیا کہ’ کمشنر / سکریٹری پی ایچ ای ، آبپاشی اور فلڈ کنٹرول اجیت کمار ساہو نے مشن کے متعلق ایک تفصیلی پریزنٹیشن دی۔

انہوں نے آگاہ کیا کہ’ محکمہ نے جموں و کشمیر کے ہر گھر کو 2022 تک پائپڈ واٹر سپلائی دینے کا منصوبہ بنایا ہے اور اس مشن کو 2024 تک مکمل طور پر کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ’ محکمہ مشن کے تحت طے شدہ اہداف کے حصول میں آنے والے منصوبہ پر تیزی سےکام کیا جا رہا ہے‘۔
ساہو نے کہا کہ’ مشن کو مرحلہ وار انداز میں انجام دیا جائے گا اور پہلے مرحلے کو جون 2020 تک عمل میں لایا جائے گا۔ دوسرا مرحلہ جون 2021 تک اور تیسرا مرحلہ دسمبر 2021 تک شروع ہوگا‘۔

ساہو نے کہا کہ ’پہلے مرحلے میں گاندربل ، پلوامہ ، شوپیاں ، سرینگر ، سمبا ، پونچھ اور ریاسی اضلاع کا احاطہ کیا جائے گا۔

کمشنر سکریٹری نے بتایا کہ ’جون 2020 تک منتخب بلاکس میں آنے والے تمام ہوس ہولڈس کو پانی کی لائین فراہم کی جائے گی‘۔

انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ’ جموں و کشمیر کے ہر گھر کو پائپڈ پانی کی فراہمی میں اعلی کارکردگی ہو رہی ہے‘۔

اس سلسلے میں ڈپٹی کمشنر سرینگر ، شاہد اقبال چوہدری نے کہا کہ ’اس پروگرام کو کامیاب بنانے کے لیے لوگوں کا نمایاں کردار ادا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ اس طرح کے منصوبوں کے لئے ہمیشہ پرعزم رہے گی۔

ورکشاپ کے افتتاحی سیشن کے دوران ایک بیان میں کہا گیا کہ’ کمشنر / سکریٹری پی ایچ ای ، آبپاشی اور فلڈ کنٹرول اجیت کمار ساہو نے مشن کے متعلق ایک تفصیلی پریزنٹیشن دی۔

انہوں نے آگاہ کیا کہ’ محکمہ نے جموں و کشمیر کے ہر گھر کو 2022 تک پائپڈ واٹر سپلائی دینے کا منصوبہ بنایا ہے اور اس مشن کو 2024 تک مکمل طور پر کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ’ محکمہ مشن کے تحت طے شدہ اہداف کے حصول میں آنے والے منصوبہ پر تیزی سےکام کیا جا رہا ہے‘۔
ساہو نے کہا کہ’ مشن کو مرحلہ وار انداز میں انجام دیا جائے گا اور پہلے مرحلے کو جون 2020 تک عمل میں لایا جائے گا۔ دوسرا مرحلہ جون 2021 تک اور تیسرا مرحلہ دسمبر 2021 تک شروع ہوگا‘۔

ساہو نے کہا کہ ’پہلے مرحلے میں گاندربل ، پلوامہ ، شوپیاں ، سرینگر ، سمبا ، پونچھ اور ریاسی اضلاع کا احاطہ کیا جائے گا۔

کمشنر سکریٹری نے بتایا کہ ’جون 2020 تک منتخب بلاکس میں آنے والے تمام ہوس ہولڈس کو پانی کی لائین فراہم کی جائے گی‘۔

انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ’ جموں و کشمیر کے ہر گھر کو پائپڈ پانی کی فراہمی میں اعلی کارکردگی ہو رہی ہے‘۔

اس سلسلے میں ڈپٹی کمشنر سرینگر ، شاہد اقبال چوہدری نے کہا کہ ’اس پروگرام کو کامیاب بنانے کے لیے لوگوں کا نمایاں کردار ادا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ اس طرح کے منصوبوں کے لئے ہمیشہ پرعزم رہے گی۔

Intro:پنچائیت گھر سیکلو موت وحیات کی کشمکش میں
Body:تعمیر کے چند سال بعد بلکل گرنے کے قریب
Conclusion:عرفان مغل
منڈی// تحصیل منڈی سے چار کلومیٹر کی دوری پر واقع سیکلو پنچایت گھر کی عمارت موت وحیات کی کشمکش میں ہے- جو چندسالوں میں ہی ایک طرف سے ٹوٹ کر تباہ ہوچکی ہے - جو روڈ کے کنارے سے عمارت ملوہ کی ذد میں ہے۔ یہ عمارت 2002 میں بنائی گئی تھی جس میں تمام تر پنچایت کے کام سرانجام دئے جاتے تھے۔ قریب دوسال قبل تیز بارشوں کی وجہ سے پنچائیت گھر کے آگے کا حصہ پسی کی زد میں آگیا جس کی وجہ سے پنچایت گھر کی عمارت ایک طرف سے گر گئی ہے۔ اور جب بھی بارشیں ہوتی ہیں تو اسی وقت وہاں پوری عمارت گرنے کا اندیشہ بنارہتاہے- جس کی وجہ سے پنچائیت کارکنان یہاں گرام سبھاوغیرہ بھی نہیں کرپاتے ہیں - اس حوالے سے سیکلو کے نائیب سرپنچ بوپندر سنگھ نے ذرائع سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جب بھی ہمیں کوئی پروگرام گرام سبھا یا میٹنگ کرنی پڑتی ہے۔ تو بیٹھنے کے لئے جگہ نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کے گھروں میں جانا پڑتا ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوے کہا کہ اج کے اس ترقی یافتہ دور میں سیکلو جیسی پنچائیت کی خستہ حالی انتظامیہ کے لئے ایک سوالیہ نشان ہے - انہوں نے کہا کہ پچھلے دنوں جب بیک ٹو ویلیج پروگرام کیے جارہے تھے -ایک طرف تو پنچائیت گھر ٹوٹ پھوٹ کر زمیں بوس ہونے کے قریب ہے دوسری جانب جو بھی کمرہ بچاہے- اس میں مال مویشیوں کی رہائیش بنی ہوئی ہے - جس کی وجہ سے بیک ٹو ویلیج کہ روگرام پنائیت گھر کی بُری حالت کو دیکھتے ہوئے وہ پروگرام بھی ہمیں لوگوں کے گھروں میں کرنا پڑا کیوں کہ پنچائیت گھر کے اندر گندگی اتنی ہے کہ انسانوں کے بیٹھنے کی تو دور کی بات جانور بھی بیٹھنا گوارہ نہ کریں۔ انہوں ضلع انتظامیہ سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اس پنچائیت گھر کو کہیں اور بنایا جائے یا پھر اس کو نئے سرے سے تعمیر کیا جائے تاکہ لوگوں فائدہ مل- سکے۔انہوں نے لفٹیننٹ گورنر سے مداخلت کی اپیل کی ہے -
Last Updated : Dec 5, 2019, 1:13 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.