اس تباہ کن سیلاب نے وادی کے ہر طبقہ سے تعلق رکھنے والے افراد کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا تھا۔ سیلاب نے وادئ کشمیر کے اطراف و اکناف میں آناً فاناً بستیاں اُجاڑ کر رکھ دی اور ہزاروں مکانوں کو کھنڈرات میں تبدیل کر دیا تھا۔ لاکھوں کنال اراضی پر پھیلی ہوئے فصلوں کو نیست و نابود کر دیا تھا۔
مقامی گاوں کے ذمہ دار افراد کی کوششوں کی بدولت اگرچہ کئی سال قبل نالئہ برینگی پر محکمہ فلڈ کنٹرول کی جانب سے گاؤں کا تحفظ کرنے کے لئے باندھ تعمیر کرنے کا کام عمل میں لایا تھا لیکن مٹی اور پتھروں سے بنا ہوا یہ باندھ نالئہ برینگی کا مقابلہ نہیں کر پایا۔ یہ باندھ کئی مقامات پر ٹوٹ چکا ہے بکھر چکا ہے۔
مقامی لوگوں کے مطابق سیلابی صورتحال میں کئی جگہوں پر پانی اس کے اندر سے گذر کر گاؤں میں داخل ہوتا ہے جس کی وجہ سے مقامی لوگ تذبذب کے شکار ہو گئے ہیں۔
لوگوں نے محکمہ فلڈ کنٹرول پر الزام آید کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ محکمے نے آرڈپورہ میں بنے اس باندھ پر کروڑوں روپئے اخراجات دکھائے ہیں۔ نالئہ برینگی پر تعمیر شدہ اس کچے باندھ سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ محکمہ فلڈ کنٹرول کے آفیسروں نے ریاست کے خزانے کو باندھ بنانے کے نام پر کروڑوں کا چونا لگایا ہے۔
مقامی لوگوں نے کہا کہ یہ معاملہ کئی بار انتظامیہ کی نوٹس میں لایا۔ تاہم انہیں ہر بار نظر انداز کیا گیا۔ اگرچہ یہ معاملہ ای ٹی وی بھارت نے محکمہ فلڈ کنٹرول کے اسیسٹنٹ ایگزیکیٹو انجینیر کی نوٹس میں لایا لیکن انہوں کیمرا کے سامنے آنے سے انکار کیا۔
تاہم ایس ڈی ایم کوکرناگ اویس مشتاق نے نمائندے کو یقین دلایا کہ وہ معاملہ متعلق محکموں کے سامنے اٹھائیں گے اور لوگوں کی اس پریشانی کو دور کرنے میں اپنا اہم رول ادا کریں گے۔