مرکزی حکومت کے 36 وزراء گزشتہ ایک ہفتے سے جموں و کشمیر کا دورہ کر رہے ہیں جس دوران وہ عوامی وفود کے علاوہ تعمیراتی کاموں کا افتتاح یا سنگ بنیاد ڈال رہے ہیں۔
ان وزراء میں وزیر قانون روی شنکر پرساد اور اقلیتی امور کے وزیر مختار عباس نقوی نے سرینگر میں لالچوک اور جی پی او کا دورہ کیا۔
اس کے علاوہ جونیئر وزراء جی کشن ریڈی، نتن آنند رائے اور شری پد نائک نے بھی گاندربل اور سرینگر کا دورہ کیا۔
ان وزراء کا کشمیر دورہ 24 جنوری کو اختتام ہوگا۔
دورے کے دوران وزراء نے کہا کہ جموں و کشمیر میں بھاجپا سرکار ترقیاتی کاموں اور منصوبوں میں وسعت اور سرعت لائے گی۔
تاہم کشمیر کے عوام میں اس دورے کے تئیں سرد مہری دیکھی گئی۔ یہ وزراء سخت سیکورٹی بندوبست کے تحت بھاچپا کے کارکنوں سے ملے اور انکی پبلک میٹنگوں میں لوگوں کی خاص تعداد دیکھنے کو نہیں ملی۔ وہیں مختلف طبقہ ہائے فکر سے وابستہ افراد نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے اس دورہ کے مقاصد پر سوال اُٹھائے۔
غور طلب ہے کہ 36 مرکزی وزراء دفعہ 370 کی تنسیخ کے بعد عوامی رابطہ مہم کے تحت جموں و کشمیر کا دورہ کر رہے ہیں جس کا آغاز 18 جنوری سے جموں صوبے سے ہوا، لیکن ان وزراء میں سے صرف پانچ وزراء کشمیر کے تین اضلاع سرینگر، گاندربل اور بارہمولہ میں آٹھ مقامات کا دورہ کر رہے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ ان کابینی وزراء میں کوئی بھی جنوبی کشمیر کے چار اضلع پلوامہ، شوپیان، اننت ناگ اور کولگام کا دورہ نہیں کر رہے ہیں۔
مرکزی حکومت کا کہنا ہے کہ اس دورے کا مقصد جموں و کشمیر کے عوام کو دفعہ 370 کی تنسیخ کے مثبت اثرات سے واقف کرانا ہے۔