ETV Bharat / state

'جموں وکشمیر کے لوگ بی جے پی حکومت کے فیصلوں سے خوش نہیں'

author img

By

Published : Jan 19, 2020, 3:26 PM IST

جموں وکشمیر میں پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر غلام احمد میر نے 36 مرکزی وزرا کے باری باری 'دورہ جموں وکشمیر' کو لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بی جے پی حکومت جانتی ہے کہ جموں وکشمیر کے لوگ اس حکومت کے فیصلوں سے خوش نہیں ہیں۔

جموں وکشمیر کے لوگ بی جے پی حکومت کے فیصلوں سے خوش نہیں
جموں وکشمیر کے لوگ بی جے پی حکومت کے فیصلوں سے خوش نہیں

انہوں نے کہا کہ اگر بی جے پی حکومت نے یہاں کے غریبوں کے لئے کچھ کیا ہوتا تو انہیں آج یہاں وزرا بھیجنے نہیں پڑتے بلکہ لوگ خود بہ خود بی جے پی کے گیت گاتے۔

میر نے کہا کہ جموں و کشمیر میں انٹرنیٹ پر عائد قدغن میں نرمی لائے جانے کے اقدامات کو سپریم کورٹ کے ڈنڈے کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بی جے پی حکومت کی جموں و کشمیر اور مسلم مخالف پالیسیاں نہیں بدلیں گی۔

انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر میں ریکارڈ ساز انٹرنیٹ قدغن کا معاملہ اور شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ملک گیر احتجاج بین الاقوامی سطح پر اجاگر ہونے کی وجہ سے بی جے پی حکومت دبائو میں ہے۔

جی اے میر نے کہا کہ جموں وکشمیر کے سابق اور آخری گورنر ستیہ پال ملک فراڈ کرکے چلے گئے ہیں اور جھوٹ کی تشہیر کے لئے کھربوں روپے خرچ کرنے والے اس شخص کے خلاف کیس درج ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ سابق گورنر نے کھربوں روپے اس جھوٹ کی تشہیر پر خرچ کئے کہ جموں وکشمیر کی زمین، نوکریوں اور ثقافت کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا، جبکہ جموں وکشمیر تنظیم نو قانون 2019 واضح الفاظ میں کہتا ہے کہ زمین اور نوکریوں پر اب صرف جموں وکشمیر کے لوگوں کا حق نہیں ہے۔

میر نے کہا کہ ان کی جماعت جموں وکشمیر کے ریاستی درجے کی بحالی کے ساتھ ساتھ زمین، نوکریوں اور ثقافت کے تحفظ کے حوالے سے پارلیمان سے ضمانت چاہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اہلیان جموں وکشمیر کو پورا بھروسہ ہے کہ ریاستی درجے کی واپسی، زمین اور نوکریوں کا تحفظ صرف اور صرف کانگریس پارٹی یقینی بنا سکتی ہے۔

جموں وکشمیر کانگریس سربراہ نے مرکز میں برسر اقتدار بی جے پی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ سیاسی لیڈران کا ایکس رے کرتے ہیں اگر کسی میں کوئی بیماری نہیں ہے لیکن پھر بھی یہ ایکس رے دکھاتا ہے کہ بھئی تمہاری نس اپنی جگہ سے ہل گئی ہے۔

وہ پھر سیاسی لیڈران کو ڈرانا شروع کرتے ہیں، ان سے کہا جاتا ہے کہ اب دو ہی طریقے ہیں تہاڑ جیل جانے کے لئے تیار رہو یا ہماری جے جے کار کرو۔

مزید پڑھیں:جموں وکشمیر: تین منشیات فروش گرفتار

کانگریس پارٹی کے سینئر لیڈر اور راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے قائد غلام نبی آزاد کے حالیہ بیان کہ سید محمد الطاف بخاری کی قیادت والا تھرڈ فرنٹ کانگریسی لیڈران کو ڈرا دھمکا رہا ہے۔'
انہوں نے سوال پر کہا کہ 'آزاد صاحب نے کچھ غلط نہیں کہا ہے۔ یہ چھوٹا سا خطہ ہے یہاں باتیں چھپتی نہیں ہیں'۔

انہوں نے ساتھ ہی کہا کہ کشمیر میں جو لوگ آج وزیر اعظم مودی کے لئے تعریفوں کے پل باندھ رہے ہیں دفعہ 370 ہٹانے، ریاست کا درجہ کم کرنے اور زمین و نوکریاں جانے کے لئے مودی جی کی تعریفیں کرتے ہیں انہیں کل ووٹ مانگنے کے لئے لوگوں میں جانا ہے۔

غلام احمد میر نے مرکزی وزرا کے باری باری 'دورہ جموں وکشمیر' کو سعی لاحاصل قرار دیتے ہوئے کہا، 'یہ ملک کے لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش ہے۔

پہلے یہ تو بتادیں کہ یورپی یونین کے اراکین اور مختلف ممالکوں کے سفارتکاروں کے آنے کے بعد یہاں کیا بدلا؟ مودی سرکار چھ برسوں سے دلی میں برسر اقتدار ہے۔ وہ ہمیں بتادیں کہ ان چھ برسوں کے دوران جموں وکشمیر میں کیا بدلا؟ وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ہم نے اتنی اسکیمیں متعارف کیں، یہ تو بتادیں کہ کیا عملی طور پر ان اسکیموں سے غریبوں کی مدد ہوئی'۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'بی جے پی حکومت گبھرائے ہوئی ہے۔ اس گھبراہٹ کا نتیجہ ہے کہ وزرا کو یہاں بھیجا جارہا ہے۔ وہ جانتے ہیں کہ جموں وکشمیر کے لوگ بی جے پی حکومت کے فیصلے سے خوش نہیں ہیں'۔

میر نے جموں وکشمیر میں انٹرنیٹ پر عائد قدغن میں نرمی لائے جانے کے اقدامات کو سپریم کورٹ کے ڈنڈے کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا: 'یہ سپریم کورٹ کے ڈنڈے کے نیچے ہیڈلائنز پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ ان کی پالیسیاں نہیں بدلیں گی۔ ان کی اینٹی جموں وکشمیر اور اینٹی مسلم پالیسیاں جاری رہیں گی۔ بین الاقوامی سطح پر سوال کھڑا ہورہے تھے۔ گزشتہ ایک ماہ سے آپ دیکھ رہے ہیں کہ تمام اسکالرس اور طلبا سڑکوں پر ہیں۔

بی جے پی نے یہ بتانے کی کوشش کی تھی یہ مسلمان کر رہے ہیں لیکن یہ خوبصورتی سامنے آئے کہ ہر مذہب سے تعلق رکھنے والے اسکالرس اور طلبا ایک صفحے پر نظر آئے۔ یہ مسئلہ بھی بین القوامی ہوگیا'۔

انہوں نے کہا کہ اگر بی جے پی حکومت نے یہاں کے غریبوں کے لئے کچھ کیا ہوتا تو انہیں آج یہاں وزرا بھیجنے نہیں پڑتے بلکہ لوگ خود بہ خود بی جے پی کے گیت گاتے۔

میر نے کہا کہ جموں و کشمیر میں انٹرنیٹ پر عائد قدغن میں نرمی لائے جانے کے اقدامات کو سپریم کورٹ کے ڈنڈے کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بی جے پی حکومت کی جموں و کشمیر اور مسلم مخالف پالیسیاں نہیں بدلیں گی۔

انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر میں ریکارڈ ساز انٹرنیٹ قدغن کا معاملہ اور شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ملک گیر احتجاج بین الاقوامی سطح پر اجاگر ہونے کی وجہ سے بی جے پی حکومت دبائو میں ہے۔

جی اے میر نے کہا کہ جموں وکشمیر کے سابق اور آخری گورنر ستیہ پال ملک فراڈ کرکے چلے گئے ہیں اور جھوٹ کی تشہیر کے لئے کھربوں روپے خرچ کرنے والے اس شخص کے خلاف کیس درج ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ سابق گورنر نے کھربوں روپے اس جھوٹ کی تشہیر پر خرچ کئے کہ جموں وکشمیر کی زمین، نوکریوں اور ثقافت کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا، جبکہ جموں وکشمیر تنظیم نو قانون 2019 واضح الفاظ میں کہتا ہے کہ زمین اور نوکریوں پر اب صرف جموں وکشمیر کے لوگوں کا حق نہیں ہے۔

میر نے کہا کہ ان کی جماعت جموں وکشمیر کے ریاستی درجے کی بحالی کے ساتھ ساتھ زمین، نوکریوں اور ثقافت کے تحفظ کے حوالے سے پارلیمان سے ضمانت چاہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اہلیان جموں وکشمیر کو پورا بھروسہ ہے کہ ریاستی درجے کی واپسی، زمین اور نوکریوں کا تحفظ صرف اور صرف کانگریس پارٹی یقینی بنا سکتی ہے۔

جموں وکشمیر کانگریس سربراہ نے مرکز میں برسر اقتدار بی جے پی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ سیاسی لیڈران کا ایکس رے کرتے ہیں اگر کسی میں کوئی بیماری نہیں ہے لیکن پھر بھی یہ ایکس رے دکھاتا ہے کہ بھئی تمہاری نس اپنی جگہ سے ہل گئی ہے۔

وہ پھر سیاسی لیڈران کو ڈرانا شروع کرتے ہیں، ان سے کہا جاتا ہے کہ اب دو ہی طریقے ہیں تہاڑ جیل جانے کے لئے تیار رہو یا ہماری جے جے کار کرو۔

مزید پڑھیں:جموں وکشمیر: تین منشیات فروش گرفتار

کانگریس پارٹی کے سینئر لیڈر اور راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے قائد غلام نبی آزاد کے حالیہ بیان کہ سید محمد الطاف بخاری کی قیادت والا تھرڈ فرنٹ کانگریسی لیڈران کو ڈرا دھمکا رہا ہے۔'
انہوں نے سوال پر کہا کہ 'آزاد صاحب نے کچھ غلط نہیں کہا ہے۔ یہ چھوٹا سا خطہ ہے یہاں باتیں چھپتی نہیں ہیں'۔

انہوں نے ساتھ ہی کہا کہ کشمیر میں جو لوگ آج وزیر اعظم مودی کے لئے تعریفوں کے پل باندھ رہے ہیں دفعہ 370 ہٹانے، ریاست کا درجہ کم کرنے اور زمین و نوکریاں جانے کے لئے مودی جی کی تعریفیں کرتے ہیں انہیں کل ووٹ مانگنے کے لئے لوگوں میں جانا ہے۔

غلام احمد میر نے مرکزی وزرا کے باری باری 'دورہ جموں وکشمیر' کو سعی لاحاصل قرار دیتے ہوئے کہا، 'یہ ملک کے لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش ہے۔

پہلے یہ تو بتادیں کہ یورپی یونین کے اراکین اور مختلف ممالکوں کے سفارتکاروں کے آنے کے بعد یہاں کیا بدلا؟ مودی سرکار چھ برسوں سے دلی میں برسر اقتدار ہے۔ وہ ہمیں بتادیں کہ ان چھ برسوں کے دوران جموں وکشمیر میں کیا بدلا؟ وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ہم نے اتنی اسکیمیں متعارف کیں، یہ تو بتادیں کہ کیا عملی طور پر ان اسکیموں سے غریبوں کی مدد ہوئی'۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'بی جے پی حکومت گبھرائے ہوئی ہے۔ اس گھبراہٹ کا نتیجہ ہے کہ وزرا کو یہاں بھیجا جارہا ہے۔ وہ جانتے ہیں کہ جموں وکشمیر کے لوگ بی جے پی حکومت کے فیصلے سے خوش نہیں ہیں'۔

میر نے جموں وکشمیر میں انٹرنیٹ پر عائد قدغن میں نرمی لائے جانے کے اقدامات کو سپریم کورٹ کے ڈنڈے کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا: 'یہ سپریم کورٹ کے ڈنڈے کے نیچے ہیڈلائنز پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ ان کی پالیسیاں نہیں بدلیں گی۔ ان کی اینٹی جموں وکشمیر اور اینٹی مسلم پالیسیاں جاری رہیں گی۔ بین الاقوامی سطح پر سوال کھڑا ہورہے تھے۔ گزشتہ ایک ماہ سے آپ دیکھ رہے ہیں کہ تمام اسکالرس اور طلبا سڑکوں پر ہیں۔

بی جے پی نے یہ بتانے کی کوشش کی تھی یہ مسلمان کر رہے ہیں لیکن یہ خوبصورتی سامنے آئے کہ ہر مذہب سے تعلق رکھنے والے اسکالرس اور طلبا ایک صفحے پر نظر آئے۔ یہ مسئلہ بھی بین القوامی ہوگیا'۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.