پیلٹ متاثرین پریس کالونی میں جمع ہوئے اور پیلٹ گن پر پابندی عائد کرنے کے لئے زورد ار احتجاج درج کیا، انہوں نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈس بھی اٹھا رکھے تھے جن پر 'پیلٹ گن پر پابندی عائد کرو' جیسے نعرے لکھے ہوئے تھے۔
احتجاجیوں میں سب سے کم عمر پیلٹ متاثرہ حبا نثار بھی شامل تھی جو اپنی ماں کے ساتھ احتجاج میں شرکت کی غرض سے آئی تھی۔
اس موقع پر پیلٹ متاثرین ویلفئر ٹرسٹ کے صدر محمد اشرف وانی نے میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے بتایا 'ہم سرکار سے کوئی معاوضہ یا کوئی نوکری نہیں چاہتے ہیں ہم صرف پیلٹ گن پر پابندی چاہتے ہیں'۔
انہوں نے کہا 'ہم سال 2016 سے پیلٹ گن پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں لیکن چار برس گزر جانے کے باوجود بھی ہمارے مطالبے کو پورا نہیں کیا گیا'۔
موصوف صدر نے حکومت اور انسانی حقوق تنظیموں سے پیلٹ گن پر پابندی عائد کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا 'ہمارے نوجوان پیلٹ سے متاثر ہورہے ہیں، بینائی سے محروم ہورہے ہیں، ہمارے ساتھ جانوروں جیسا سلوک کیوں کیا جارہا ہے، باقی ریاستوں میں بھی فسادات ہوتے ہیں لیکن پیلٹ کا استعمال صرف کشمیر میں ہی کیوں ہورہا ہے، کشمیر دنیا کا واحد حصہ ہے جہاں پیلٹ کا استعمال ہورہا ہے'