اپنی پارٹی میں شامل ہونے والے بیشتر سیاسی رہنما پی ڈ ی پی سے وابستہ رہے تھے اور ان کی اس نئی پارٹی میں شمولیت سے پی ڈی پی کا مسقبل تاریک نظر آرہا ہے ۔
الطاف بخاری کی سیاسی پارٹی میں 23 سابق رکن اسمبلی شامل ہوئے ہیں جن میں سے 14 پی ڈی پی کے سینیئر رہنما ہیں اور یہ14 ممبران جموں و کشمیر کی 13 اسمبلی نشستوں میں مقبول ہیں اور انہیں عوامی اثر رسوخ بھی حاصل ہیں۔
کشمیر میں عوامی و سیاسی حلقوں کا ماننا ہے کہ اس نئی پارٹی نے پی ڈی پی کی ساخت انتہائی کمزور کی ہے نتیجتاً پی ڈی پی کا مستقبل اب تاریک اور مخدوش نظر آرہا ہے۔لیکن پی ڈی پی کے ممبران اس رائے سے قطعی اختلاف کرتے ہیں۔
پی ڈی پی کے رہنما عبدالحمید کوشین کا کہنا ہے کہ جو سابق رہنما الطاف بخاری کی نئی پارٹی میں شامل ہوئے ہیں اس سے پی ڈی پی کو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
تاہم اس پارٹی میں جو رہنما اب موجود ہیں ان میں سے بیشتر کو کشمیر کی سیاسی بساط اور زمینی سطح پر عوامی حمایت حاصل نہیں ہیں۔
پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی پانچ اگست سے سرینگر میں حراست میں ہیں جس کی وجہ سے اس سیاسی جماعت کی بڑی سیاسی سرگرمیاں تعطل منجمد ہیں۔ اور اس پارٹی کا دفتر ویران نظر آرہا ہے۔ اس جماعت کے دیگر سینیئر لیڈران ابھی تک خاموش ہی اور محبوبہ مفتی کی رہائی کا انتطار کر رہے ہیں۔
سینیئر صحافی اور سیاسی مبصر جلیل راتھور نے بتایا کہ جس طرح سے پی ڈی پی کے ممبران ’اپنی پارٹی‘ میں شامل ہوئے ہیں اس سے صاف ظاہر ہے کہ پی ڈی پی کا کشمیر میں کوئی سیاسی مستقبل نظر نہیں آرہا ہے۔