ETV Bharat / state

نعیم اختر سرکاری رہائش گاہ سے بے دخل

author img

By

Published : Jun 26, 2020, 11:48 AM IST

نعیم اختر کا کہنا ہے کہ انہیں اسی لیے نشانہ بنایا جارہا ہے کیونکہ انہوں نے خاموش رہنے کے معاہدے پر دستخط نہیں کیے۔

نعیم اختر سرکاری رہائش گاہ سے بے دخل
نعیم اختر سرکاری رہائش گاہ سے بے دخل

جموں و کشمیر کے سابق وزیر اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے سینئیر رہنما نعیم اختر کو سرینگر کے گپکار روڈ پر واقع ان کی سرکاری رہائش گاہ سے باہر نکال دیا گیا ہے۔

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے تعیم اختر کا کہنا تھا کہ " گزشتہ روز ( جمعرات) صبح 11 بجے مجھے اسٹیٹس محکمے کی جانب سے گپکار روڈ پر واقع سرکاری رہائش گاہ کو چار بجے تک خالی کرنے کے لیے کہا گیا۔ میں نے ان سے ایک دن کی مہلت مانگی تاہم یہ جانتے ہوئے بھی کہ میری اپنی کوئی رہائش گاہ نہیں ہیں اور عالمی وبا کورونا وائرس کے دوران میں کہاں جاؤں گا؟" مجھے مہلت نہیں دی گئی۔'

نعیم اختر نے کہا کہ' مجھ سے کہاں گیا اگر چار بجے تک مکان خالی نہیں ہوتا ہے تو ہمیں دوسرے طریقے بھی آزمانے آتے ہیں۔ پانچ گھنٹوں میں اپنا سارا سامان کیسے سمیٹ سکتا تھا۔ تاہم میں نے ہدایت پر عمل کرکے مکان خالی کیا اور اس وقت ایک قریبی دوست کے گھر میں ٹھہرا ہوں۔

قابل ذکر ہے کی محبوبہ مفتی کے قریبی رہے تعیم اختر کو 18 تاریخ کو سرینگر کے سب جیل سے رہا کیا گیا تھا۔ ان پر گذشتہ برس پانچ اگست کو حراست میں لیے جانے کے بعد پبلک سیفٹی ایکٹ بھی عائد کیا گیا تھا۔

اختر کا کہنا ہے کہ انہیں اسی لیے نشانہ بنایا جارہا ہے کیونکہ انہوں نے خاموش رہنے کہ معاہدے پر دستخط نہیں کیے۔ا

ن کا کہنا کہ ' سن 2016 سے اب تک مجھ پر دو بار جانی حملے ہو چکے ہیں۔ عجیب بات یہ ہے کہ میں ابھی بھی نظر بند ہوں پھر بھی مجھے اپنے گھر سے نکالا جا رہا ہے۔ میرے اہل و عیال اور میری زندگی کو خطرہ ہے اس کی ذمہ داری کون اٹھائے گا۔

وہیں اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ذرائع کے مطابق ' یہ کارروائی ضلع انتظامیہ کی ہدایت پر کی گئی ہے اور سابق وزراء کے سرکاری گھروں میں اب نئے رہنماؤں کو رکھا جائے گا۔

ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ ' جموں کشمیر اپنی پارٹی کے سینئر لیڈر جن کے پاس ابھی بھی کوئی سرکاری رہائش گاہ نہیں ہے انہیں نعیم اختر کے گپکار روڈ پر واقع رہائش گاہ دی جائے گی۔

جموں و کشمیر کے سابق وزیر اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے سینئیر رہنما نعیم اختر کو سرینگر کے گپکار روڈ پر واقع ان کی سرکاری رہائش گاہ سے باہر نکال دیا گیا ہے۔

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے تعیم اختر کا کہنا تھا کہ " گزشتہ روز ( جمعرات) صبح 11 بجے مجھے اسٹیٹس محکمے کی جانب سے گپکار روڈ پر واقع سرکاری رہائش گاہ کو چار بجے تک خالی کرنے کے لیے کہا گیا۔ میں نے ان سے ایک دن کی مہلت مانگی تاہم یہ جانتے ہوئے بھی کہ میری اپنی کوئی رہائش گاہ نہیں ہیں اور عالمی وبا کورونا وائرس کے دوران میں کہاں جاؤں گا؟" مجھے مہلت نہیں دی گئی۔'

نعیم اختر نے کہا کہ' مجھ سے کہاں گیا اگر چار بجے تک مکان خالی نہیں ہوتا ہے تو ہمیں دوسرے طریقے بھی آزمانے آتے ہیں۔ پانچ گھنٹوں میں اپنا سارا سامان کیسے سمیٹ سکتا تھا۔ تاہم میں نے ہدایت پر عمل کرکے مکان خالی کیا اور اس وقت ایک قریبی دوست کے گھر میں ٹھہرا ہوں۔

قابل ذکر ہے کی محبوبہ مفتی کے قریبی رہے تعیم اختر کو 18 تاریخ کو سرینگر کے سب جیل سے رہا کیا گیا تھا۔ ان پر گذشتہ برس پانچ اگست کو حراست میں لیے جانے کے بعد پبلک سیفٹی ایکٹ بھی عائد کیا گیا تھا۔

اختر کا کہنا ہے کہ انہیں اسی لیے نشانہ بنایا جارہا ہے کیونکہ انہوں نے خاموش رہنے کہ معاہدے پر دستخط نہیں کیے۔ا

ن کا کہنا کہ ' سن 2016 سے اب تک مجھ پر دو بار جانی حملے ہو چکے ہیں۔ عجیب بات یہ ہے کہ میں ابھی بھی نظر بند ہوں پھر بھی مجھے اپنے گھر سے نکالا جا رہا ہے۔ میرے اہل و عیال اور میری زندگی کو خطرہ ہے اس کی ذمہ داری کون اٹھائے گا۔

وہیں اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ذرائع کے مطابق ' یہ کارروائی ضلع انتظامیہ کی ہدایت پر کی گئی ہے اور سابق وزراء کے سرکاری گھروں میں اب نئے رہنماؤں کو رکھا جائے گا۔

ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ ' جموں کشمیر اپنی پارٹی کے سینئر لیڈر جن کے پاس ابھی بھی کوئی سرکاری رہائش گاہ نہیں ہے انہیں نعیم اختر کے گپکار روڈ پر واقع رہائش گاہ دی جائے گی۔

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.