پتھری بل فرضی انکاؤنٹر معاملے میں متاثرہ عبدالرشید خان کی دختر 25 ستمبر سے لاپتہ ہے۔ اہل خانہ نے نزدیکی پولیس اشٹیشن میں اغوا کی رپورٹ درج کراکر برآمد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
پولیس کو ابھی تک لڑکی کے بارے میں کوئی بھی سراغ نہیں ملا ہے۔ البتہ لڑکی کی تلاش بڑے پیمانےپر کی جارہی ہے۔
واضح رہے کہ 21 مارچ سنہ 2000 میں نامعلوم وردی پوش چند مسلح افراد نے ضلع اننت ناگ کے چھٹی سنگھ پورہ میں سکھوں کو جمع ہونے کی ہدایت دی اس دوران ان پر اندھا دھند فائرنگ کرکے پینتیس سکھوں کا بے دردانہ قتل کردیا گیا۔
یہ خون کی ہولی اس وقت کھیلی گئی جب اُس وقت کے امریکی صدر بل کلنٹن بھارت کے دورے پر آئے تھے۔
حالانکہ کسی بھی عسکریت پسند تنظیم نے اس قتل عام کی ذمہ داری قبول نہیں کی تھی، تاہم اس سانحہ کے پانچ روز بعد ہی فوج نے ضلع اننت ناگ کے پتھری بل علاقہ میں پانچ غیر ملکی عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ جنہیں پتھری بل سانحہ میں ملوث بتایا گیا تھا لیکن بعد میں وہ عام شہری ثابت ہوئے تھے جن میں عبدالرشید خان کے والد جمہ خان اور اس کا ایک بھائی بھی شامل تھا۔
مہلوکین کے رشتہ دار ابھی بھی انصاف کی لڑائی لڑ رہے ہیں جن کی سربراہی عبد الرشید خان کر رہے ہیں۔
وہیں 25ستمبر سے عبدالرشید خان کی بیٹی لاپتہ ہے۔ اہل خانہ نے اسے ہر جگہ تلاش کیا لیکن اس کا کوئی سراغ نہیں لگ سکا۔ جس سے پریشان ہوکر اہل خانہ نے مقامی پولیس تھانہ میں اغوا کی رپورٹ درج کراکر بیٹی کو برآمد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔