جموں و کشمیر کے پنچایتی اراکین کا کہنا ہے کہ 'مرکزی علاقے خاص کر وادیٔ کشمیر میں پنچایتی نمائندے گزشتہ آٹھ برس سے گولیوں کا شکار ہو رہے ہیں لیکن حکومت انہیں سکیورٹی فراہم کرنے میں ناکام ہوچکی ہے۔'
اطلاعات کے مطابق سنہ 2012 سے آج تک 20 پنچایتی اراکین ہلاک کیے گئے ہیں۔ گزشتہ ایک ماہ میں بی جے پی کے چھ کارکنان ہلاک کیے گئے جن میں بیشتر پنچایت کے نمائندے تھے۔
آل جموں و کشمیر پنچایت کانفرنس کے صدر شفیق میر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'عدم تحفظ اور ہلاکتوں کے باوجود حکومت اور سکیورٹی ایجنسیز ان کو تحفط دینے میں ناکام ہوئی ہے۔'
ان کا کہنا تھا کہ 'وادی سے تعلق رکھنے والے پنچایت اراکین کو زیادہ خطرہ لاحق ہے لیکن اس کے باوجود بھی ان کو کوئی سکیورٹی فراہم نہیں کی گئی ہے۔'
یہ بھی پڑھیں
مشتبہ عسکریت پسندوں کے حملے میں سرپنچ ہلاک
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ ماہ سے وادی میں پولیس کے مطابق عسکریت پسندوں نے پنچایتی نمائندوں جن میں بیشتر بی جے پی سے تعلق رکھنے والے ہیں، کو ہلاک کیا گیا۔ اگرچہ بی جے پی حکمرانوں نے کہا ہے کہ 'وہ پنچوں کی سکیورٹی کا تخمینہ کر کے ان کو تحفظ فراہم کریں گی لیکن پنچایتی اراکین کا کہنا ہے ابھی تک سکیورٹی ایجنسیز نے ان کی سکیورٹی کے متعلق کوئی قدم نہیں اٹھائے ہیں۔'
بڈگام: زخمی بی جے پی کارکن ہلاک
واضح رہے کہ جموں و کشمیر میں تقریباً 25000 منتخب پنچایت اراکین ہیں جس میں وادی سے تعلق رکھنے والے کارکناں کو زیادہ خطرہ لاحق ہے۔
وہیں دوسری جانب سکیورٹی افسران کا کہنا ہے کہ 'وہ ہر پنچ اور سرپنچ کو سکیورٹی فراہم نہیں کر سکتے ہیں لیکن ان کو محفوظ ضلعی ہیڈکوراٹرز میں محفوظ مقامات پر رکھ سکتے ہیں جہاں سے وہ لوگوں کو مل سکتے ہیں۔'