ETV Bharat / state

'کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کی اجازت دی جائے گی'

پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ' پاکستان، کشمیریوں کو یہ فیصلہ کرنے کا حق دے گا کہ وہ آزاد رہنا چاہتے ہیں یا پاکستان کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔'

'کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کی اجازت دی جائے گی'
'کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کی اجازت دی جائے گی'
author img

By

Published : Feb 6, 2021, 7:49 AM IST

پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اگر جموں و کشمیر (پاکستانی کشمیر و بھارتی کشمیر) میں رائے شماری کی جاتی ہے تو وہ پاکستانی مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کو یہ فیصلہ کرنے کی اجازت دیں گے کہ وہ پاکستان میں رہنا چاہتے ہیں یا آزاد رہنا پسند کریں گے۔

'کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کی اجازت دی جائے گی'

یہ باتیں عمران خان نے 'یوم یکجہتی کشمیر' منانے کے دوران پاکستانی مقبوضہ کشمیر کے قصبہ کوٹلی میں ایک اجتماعی ریلی سے خطاب کے دوران کہی۔

واضح رہے کہ پاکستان میں 5 فروری کو یوم یکجہتی کشمیر منایا جاتا ہے جو وہاں کی حکومت کے مطابق کشمیری عوام سے اظہار ہمدردی کا دن ہے۔ گزشتہ کئی برسوں سے پاکستان اور دنیا کے مختلف ممالک میں مقیم پاکستانی اور کشمیری اس دن کو کشمیری عوام کے ساتھ 'اظہار یکجہتی' کے طور مناتے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ ' پاکستان، کشمیریوں کو یہ فیصلہ کرنے کا حق دے گا کہ وہ آزاد رہنا چاہتے ہیں یا پاکستان کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔'

عمران خان نے بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی سے بات چیت پر آمادگی کا اظہار کیا اور کہا اگر مودی حکومت جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے فیصلے کو واپس لیں تو پاکستان بات چیت کے لیے تیار ہیں۔'

واضح رہے بھارت ہمیشہ سے پاکستان کے یوم کشمیر کو مسترد کرتا رہا ہے۔ بھارت، کشمیر کو نقابل تنسیخ حصہ تصور کرتا ہے اور پاکستان کی جانب سے کشمیر معاملے پر کوئی بھی اقدام یا بیان بازی اسکے اندرونی معاملات میں مداخلت سے تعبیر کرتا ہے۔

واضح رہے کہ 5 اگست 2019 کو مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت دفعہ 370 کو منسوخ کر دیا تھا جس کے بعد بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی مزید بڑھ گئی۔

تب سے پاکستان نے بھارت کے ساتھ بات چیت کرنے سے انکار کردیا ہے۔ پاکستان کہتا رہا ہیں کہ بھارتی حکومت کو پہلے جموں و کشمیر کی خصوصی کو بحال کرنا ہوگا۔

اس سے قبل پاکستان کے وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا تھا کہ جب مودی حکومت اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیر کے ریفرنڈم پر راضی ہوجائے گی تو پاکستان، بھارت کے ساتھ بات چیت کا آغاز کرے گا۔

قابل ذکر ہے کہ 'یوم یکجہتی کشمیر' پہلی بار 1991 میں منایا گیا تھا جب پاکستان کی پوری سیاسی قیادت نے متفقہ طور پر کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیا۔ یہ دن منانے کی تجویز جماعت اسلامی کے اسوقت کے امیر قاضی حسین احمد نے پیش کی تھی جسے امریکہ نواز تصور کیا جاتا تھا۔

پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اگر جموں و کشمیر (پاکستانی کشمیر و بھارتی کشمیر) میں رائے شماری کی جاتی ہے تو وہ پاکستانی مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کو یہ فیصلہ کرنے کی اجازت دیں گے کہ وہ پاکستان میں رہنا چاہتے ہیں یا آزاد رہنا پسند کریں گے۔

'کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کی اجازت دی جائے گی'

یہ باتیں عمران خان نے 'یوم یکجہتی کشمیر' منانے کے دوران پاکستانی مقبوضہ کشمیر کے قصبہ کوٹلی میں ایک اجتماعی ریلی سے خطاب کے دوران کہی۔

واضح رہے کہ پاکستان میں 5 فروری کو یوم یکجہتی کشمیر منایا جاتا ہے جو وہاں کی حکومت کے مطابق کشمیری عوام سے اظہار ہمدردی کا دن ہے۔ گزشتہ کئی برسوں سے پاکستان اور دنیا کے مختلف ممالک میں مقیم پاکستانی اور کشمیری اس دن کو کشمیری عوام کے ساتھ 'اظہار یکجہتی' کے طور مناتے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ ' پاکستان، کشمیریوں کو یہ فیصلہ کرنے کا حق دے گا کہ وہ آزاد رہنا چاہتے ہیں یا پاکستان کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔'

عمران خان نے بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی سے بات چیت پر آمادگی کا اظہار کیا اور کہا اگر مودی حکومت جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے فیصلے کو واپس لیں تو پاکستان بات چیت کے لیے تیار ہیں۔'

واضح رہے بھارت ہمیشہ سے پاکستان کے یوم کشمیر کو مسترد کرتا رہا ہے۔ بھارت، کشمیر کو نقابل تنسیخ حصہ تصور کرتا ہے اور پاکستان کی جانب سے کشمیر معاملے پر کوئی بھی اقدام یا بیان بازی اسکے اندرونی معاملات میں مداخلت سے تعبیر کرتا ہے۔

واضح رہے کہ 5 اگست 2019 کو مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت دفعہ 370 کو منسوخ کر دیا تھا جس کے بعد بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی مزید بڑھ گئی۔

تب سے پاکستان نے بھارت کے ساتھ بات چیت کرنے سے انکار کردیا ہے۔ پاکستان کہتا رہا ہیں کہ بھارتی حکومت کو پہلے جموں و کشمیر کی خصوصی کو بحال کرنا ہوگا۔

اس سے قبل پاکستان کے وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا تھا کہ جب مودی حکومت اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیر کے ریفرنڈم پر راضی ہوجائے گی تو پاکستان، بھارت کے ساتھ بات چیت کا آغاز کرے گا۔

قابل ذکر ہے کہ 'یوم یکجہتی کشمیر' پہلی بار 1991 میں منایا گیا تھا جب پاکستان کی پوری سیاسی قیادت نے متفقہ طور پر کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیا۔ یہ دن منانے کی تجویز جماعت اسلامی کے اسوقت کے امیر قاضی حسین احمد نے پیش کی تھی جسے امریکہ نواز تصور کیا جاتا تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.