میڈیا رپورٹز کے مطابق انتونیو گوتریس سے ملاقات کے دوران عمران خان نے 5 اگست کو جموں و کشمیر کو خصوصی آئینی فراہم کرنے والی دفعہ 370کے خاتمے کے بعد جموں و کشمیر میں ' انسانی حقوق اور انسانیت سوز صورتحال' پر روشنی ڈالی۔
اس سے قبل چار روزہ دورے پر پاکستان پہنچنے والے اقوام متحدہ کے سربراہ نے پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا جس میں انہوں نے جموں و کشمیر کی صورتحال اور لائن آف کنٹرول پر تناؤ پر گہری تشویش کا اظہار کیا تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ دونوں ملکوں میں امن کی بحالی کے لیے اقوام متحدہ اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔
بھارت نے انتونیو گوتریس کی جانب سے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کا کردار ادا کرنے کی پیشکش کو مسترد کر دیا تھا۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے پاکستان میں انتونیو گوتریس کی جانب سے دیئے گئے بیان پر کہا کہ 'مسئلہ کشمیر سے متعلق بھارت کے مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، جموں و کشمیر، بھارت کا اٹوٹ حصہ تھا، ہے اور رہے گا۔'
واضح رہے کہ گذشتہ برس اگست میں جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کی منسوخی کے بعد بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
بھارت کے اس فیصلے پر پاکستان نے سخت ردعمل ظاہر کیا تھا۔ یہاں تک کہ اس وجہ سے بھارت اور پاکستان کے درمیان سفارتی تعلقات ختم ہوگئے۔