فواد حسین چودھری نے ٹوئٹ کیا کہ 'اس سہولت کی مکمل فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے وہ حکومت پاکستان کے ایگزیکٹو اور قومی خلائی ایجنسی اور چین قومی خلا کی دو طرفہ تنظیم اور ایس یو پی اے آر سی او تک بھی پہنچ سکتے ہیں۔'
ٹوئٹر پر لوگوں نے ان کے اس ٹوئٹ کا کافی مذاق بنایا۔ ایک شخص نے ٹوئٹ کے جواب میں لکھا کہ 'پنجگر میں بنا کیسی وجہ کے ایک مہینے سے زائد وقت سے انٹرنٹ معطل ہے، خدارا پہلے اپنے لوگوں کو انٹرنیٹ دو پھر دوسرے لوگوں کے بارے میں سوچو۔'
خیال رہے کہ 5 اگست کو کشمیر کو خصوصی حیثیت فراہم کرنے والی دفعہ 370 اور 34 اے کے خاتمے کے بعد وہاں انٹرنیٹ پر پابندی عائد کی گئی تھی جو ابھی بھی جاری ہے۔
بھارتی حکومت نے وقتاً فوقتاً اس بات کا اعادہ کیا کہ وادی میں موبائل اور انٹرنیٹ خدمات پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں تاکہ اس تناؤ بھرے حالات میں ان خدمات کے غلط استعمال کو روکا جاسکے۔