امریکہ کی کانگریشنل ریسرچ سروس (سی آر ایس) نے اپنی ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بھارتی حکومت کی جانب سے جموں کشمیر کے خصوصی اختیارات کو ختم کرنے کے بعد پاکستان کے پاس بھارتی اقدام کا جواب دینے کے لیے محدود آپشن موجود ہیں۔
چھ ماہ میں یہ سی آر ایس کی دوسری رپورٹ ہے جس میں جموں و کشمیر کی موجودہ صورتحال اور بھارت پاکستان تعلقات پر تفصیلی تذکرہ کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کے پاس جموں کشمیر کی موجودہ صورتحال کو لیکر بہت کم آپشنز بچے ہیں اور پاکستان فوجی کارروائی کرنے کا متحمل نہیں ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان سفارتی مہم کے ذریعے ہی کشمیر مسئلہ کو عالمی اداروں میں اُٹھانے کو ترجیح دیگا۔
واضح رہے سی آر ایس امریکی کانگریس کی ایک شاخ ہے جو امریکی ایوان نمائندگان کیلئے ایسی رپورٹس تیار کرتا ہے جن میں انکی دلچسپی ہو۔ ان رپورتس کا مقصد امریکی خارجہ پالیسی کو مؤثر بنانا ہوتا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کشمیر مسئلہ کو عالمی سطح پر مؤثر انداز میں اسلئے نہیں اُٹھا پا رہا ہے کیونکہ پاکستان اور اس کا اتحادی مُلک چین، عالمی سطح پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والے ممالک میں سرفہرست ہیں۔
اس رپورٹ میں بھارتی حکومت کے شہریت ترمیمی قانون کو تنقید کا نشانا بنایا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ اس قانون سے بھارت نے عالمی سطح پر اپنے سیکولر کردار کو نقصان پہنچایا ہے جس کی وجہ سے بھارت کو کشمیر میں کیے گیے اقدامات کا دفاع کرنا مشکل بن جائے گا۔
خیال رہے بی جے پی حکومت کی جانب سے 5 اگست کو جموں کشمیر کے خصوصی اختیارات منسوخ کرنے اور ریاست کو دو مرکزی زیر انتظام خطوں میں تقسیم کرنے کے بعد بھارت اور پاکستان کے درمیان شدید کشیدگی پائی جارہی ہے۔
پاکستان نے کئی بار آئین کی دفعہ 370 کی منسوخی کو عالمی اداروں میں اُٹھانے کی کوشش کی تاہم بھارت کا موقف ہے کہ یہ انکا اندونی معاملہ ہے۔