سیاحتی مقام پہلگام میں ہوٹلوں اور رہائشی عمارتوں کو تجدید ومرمت کی اجازت نہ ملنے کی وجہ سے عمارتیں کھنڈرات میں تبدیل ہوچکی ہیں۔ جس کی وجہ سے سیلانی اور سیاح یہاں پرپہنچ کر مایوس ہوجاتے ہیں ۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے مقامی لوگوں اور ہوٹل مالکان نے کہا ہے کہ سیاحتی مقام کی حفاظت اور شان رفتہ بچانے کےلئے نئی کنسٹریکشن پر پابندی ہونا ضروری ہے۔ تاہم دہائیوں پُرانی عمارتوں کی تجدیدو مرمت اور رنگ و رغن کے کام کی اجازت ملنی چاہئے۔
جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں قائم پہلگام جو کہ وادی کشمیر کی سب سے خوبصورت جگہ تصور کی جاتی ہے۔ اس کی شان رفتہ بچانے کےلئے عدالت عالیہ نے سال 2010 میں وہاں پر تمام قسم کی تعمیرات پر مکمل پابندی لگائی ہے۔ تاہم پُرانی عمارتوں کی تجدید و مرمت کے کام کے لئے پہلگام ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے اجازت لینا لازمی قراردیا گیا ہے۔ لیکن محکمہ کی جانب سے برسوں بعد بھی تجدید و مرمت اور رنگ و روغن کے کام کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔
مقامی لوگوں اور ہوٹل مالکان نے اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہاں پر رہائشی مکانات پچاس ساٹھ برس پہلے تعمیر کی جاچکی ہیں۔ جبکہ ہوٹل بھی دہائیوں پہلے بنائے گئے ہیں۔ جن کی تجدید و مرمت اور رنگ و روغن کا کام ضروری بن جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب بھی ہم اس سلسلے میں اقدام اُٹھاتے ہیں تو ”فیس بُک“ جرنلسٹ موبائل ہاتھوں میں لیکر تصویریں اور ویڈیو بناکر سوشل میڈیا پر ڈال کر کہتے ہیں کہ یہاں پر تعمیراتی سرگرمیاں جاری ہیں جبکہ حقیقت میں ایسا کچھ بھی نہیں ہوا ۔
اس صورتحال سے بچنے کے لئے اگرچہ پہلگام ڈیولپمنٹ اتھارٹی سے تجدید و مرمت کےلئے اجازت لینے کی کوشش کی جاتی ہے تاہم محکمہ برسوں بعد بھی اجازت نہیں دیتا۔
انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں اتھارٹی کے پاس کئی برسوں سے درخواستیں پڑی ہیں۔ لیکن اس پر کوئی کارروائی نہیں کی جاتی اور نہ ہی ہمیں عمارتوں کے رنگ و روغن کرنے کی اجازت دی جاتی ہے۔
مزید پڑھیں :کپوارہ: طبی مرکز کی عمارت ہنوز تشنہ تکمیل
مقامی لوگوں نے کہا کہ ہمارے رہائشی مکانات خستہ ہوچکے ہیں جن کی مرمت لازمی ہوگئی ہے۔ لیکن اس کی اجازت نہیں ملتی۔
انہوں نے اس سلسلے میں متعلقہ حکام سے اپیل کی ہے کہ وہ سیاحتی مقام میں نئی تعمیرات پر پابندی میں مزید سختی لائیں۔ تاہم پہلے سے تعمیر کی گئی برسوں پُرانی عمارتوں کی تجدیدو مرمت کےلئے اجازت دی جائے۔