جنوبی کشمیر کے ضلع پہلگام کے علاقے لری پورہ میں ایک شخص گزشتہ کئی برسوں سے غربت کی زندگی بسر کر رہا ہے۔ نظیر احمد گزشتہ کئی برسوں سے ایک پرانے گھر میں رہ رہے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ حکومت ان کو کسی اسکیم کے تحت ایک مکان مہیا کرائے۔ نظر احمد سرکاری محکموں کی خاک چھان کر تھک چکے ہیں لیکن ان کی تمام کوششیں بے کار رہی۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے نظیر احمد نے کہا کہ 'سرکار کی جانب سے پکے مکانات بنانے کی اسکیم سے ان کو کوئی استفادہ حاصل نہیں ہوا۔ تین بچوں کی کفالت کا بوجھ اور کچے مکان میں رہائش ان کے لئے شدید مشکلات کا باعث ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'میں نے کئی بار سرکاری اسکیم کے تحت بنائے جانے والے پکے مکان کی منظوری کے لیے متعلقہ دفاتر کے چکر لگائے لیکن مایوسی کے علاوہ کچھ بھی ہاتھ نہیں لگا۔'
نظیر کا کہنا ہے کہ 'سردیوں میں کچے مکان میں رہتے ہوئے ڈر محسوس ہوتا ہے، کیونکہ اس علاقے میں موسم سرما کے دوران شدید برف باری ہوتی ہے اور برفانی تودے گرنے سے ہمیشہ ڈر محسوس ہوتا ہے۔'
ان کا مزید کہنا ہے کہ 'سیاحتی مقام ہونے کی وجہ سے یہاں تعمیراتی کاموں کی اجازت نہیں ہے لیکن بوکا کمیٹی کے تحت مقامی لوگوں کے لئے تعمیراتی کاموں میں رعایت دی گئی ہے۔ اس کے باوجود تعمیراتی کاموں کی اجازت نہیں ملتی ہے۔'
یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن جماعت کے رہنما شام پانچ بجے صدر جمہوریہ سے ملاقات کریں گے
ایک اور مقامی شخص نے اپنی روداد سناتے ہوئے کہا کہ 'ہم نے گھر کے لیے کئی مرتبہ دفتروں کے چکر کاٹے تاہم آج تک ہمارے حالات جوں کے توں ہی رہیں۔ اب ہم نے حکومت سے کسی بھی امداد کی اُمید چھوڑ دی ہے۔'
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے منسپل کمیٹی چیرمین پہلگام رئیس احمد لون نے کہا ہے کہ ''ہاوسنگ فار آل' جو ایک سینٹر سپانسر سکیم تھی بدقسمتی سے وہ پہلگام میں لاگو نہیں ہوئی ہے کیونکہ یہاں پہ ایک (مفاد عامہ کی عرضی) پی آئی ای داخل کی گئی ہے جس کی وجہ سے یہاں کے مقامی لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔'
رئیس کا کہنا ہے کہ 'پہلگام میں 15 خاندان نے اس سکیم کے تحت تحصیل آفس پہلگام میں اپلائی کیا تھا۔ 15 میں سے تین کنبوں کو منظوری دی گئی۔ باقی کی زمین یا تو فارسٹ لینڈ میں یا تو سٹیٹ لینڈ میں آتی ہے۔'