سی پی ایم پولٹ بیورو نے جمعہ کو جاری بیان میں کہاکہ کشمیر میں ان دونوں لیڈروں کو پہلے اتنے دنوں تک نظر بند رکھا گیا اوراب ان پر یہ قانون بھی لگادیا جبکہ یہ دونوں بی جے پی کے ساتھ حکومت میں رہ چکے ہیں۔ عبداللہ ماضی میں بی جےپی حکومت میں وزیرمملکت تھے اور محبوبہ مفتی تو بی جے پی کے ساتھ اتحاد میں ریاست کی وزیراعلی بھی رہ چکی ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے وزیراعظم نریندرمودی نے راجیہ سبھا میں صدرجمہوریہ کے خطاب پر شکریہ کی تحریک کے دوران جواب دیتے ہوئے دعوی کیا تھا کہ ان دونوں کے ذریعہ دیے گئے بیانات ناقابل قبول تھے لیکن اب یہ پتہ چلا کہ یہ بیان ایک ویب سائٹ ’فیکنگ نیوز‘ کے ٹوئیٹر ہینڈل سے لیے گئے ہیں اور اب یہ ثابت بھی ہوگیا کہ وہ جھوٹی خبر تھی۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ کشمیر میں چھ ماہ بعد بھی ہزاروں لوگوں کو حراست میں رکھا گیا ہے اور عام زندگی درہم برہم ہے۔ یہ ہندوستانی آئین اور جمہوریت کے لیے خطرناک ہے۔
سی پی ایم نے چار اگست 2019 کی رات سے حراست میں لیے گئے سبھی لوگوں کو رہا کرنے اور ہندستانی آئین کے تحت جمہوری عمل کو پھر سے نافذ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔