موٹاپا ایک ایسی بیماری ہے جو مختلف جان لیوا بیماریوں کو جنم دیتا ہے۔ اس سے بلڈ پرشر، ذیابیطس، امراض قلب، فالج سمیت دیگر کئی بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
ریاست جموں و کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے بجبہاڑہ علاقے میں مقیم ایک نوجوان موٹاپے کی بیماری یعنی اوبیسٹی کا شکار ہوا ہے۔
دراصل امیر خان کے والد جموں نگروٹہ کے رہنے والے ہیں۔ وہ روزی روٹی کے سلسلے میں کئی برسوں سے بجبہاڑہ کے عید گاہ علاقے میں اپنے بوڑھے والدین کے ساتھ ایک جھونپڑی میں رہتے ہیں۔
امیر خان نامی اس نوجوان کی عمر محض 19 برس ہے۔ موٹاپے کی بیماری نے اس نوجوان کو اس طرح جکڑ لیا ہے کہ اس کا وزن 250 کلو گرام تک پہنچ گیا ہے۔
حد سے زیادہ وزن ہونے کے سبب ان کے پیر جسم کا وزن برداشت نہیں کر پاتے ہیں جس کی وجہ سے وہ ایک معذور کی طرح زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
امیر، تکلیفوں سے بھری زندگی گزارنے کی وجہ سے ذہنی پریشانی کا شکار ہوئے ہیں۔ وہ دیگر صحت مند لوگوں کی طرح اپنی زندگی گزارنا چاہتے ہیں اور اپنے ضعیف والدین کی خدمت کرنا چاہتے ہیں۔
امیر خان کے والد عبدالرشید کا کہنا ہے کہ ان کے فرزند کا وزن بچپن سے ہی تیزی سے بڑھنے لگا۔ ڈاکٹرز کے علاج و معالجے اور مشورے پر عمل کرنے کے باوجود امیر کا وزن مسلسل بڑھتا گیا اور اب نوبت یہ ہے کہ ان کے بڑھاپے کا سہارا ان کا بیٹا آج خود اپنے والدین کا محتاج بن گیا۔
امیر خان کے والد اپنے بیٹے کی اس حالت کو دیکھ کر کافی فکر مند ہیں۔ عبد الرشید کے مطابق ڈاکٹرز نے کہا کہ جدید طرز علاج کے ذریعے ان کے بیٹے کا علاج ممکن ہے۔ سرجری کے ذریعے جسم کی چربی نکالی جا سکتی ہے جس کے بعد امیر ایک صحت مند اور عام انسان کی طرح زندگی گزار سکتا ہے۔
عبدالرشید کا کہنا ہے کہ وہ ایک غریب مزدور پیشہ انسان ہیں۔ محنت مزدوری کرکے بڑی مشکل سے اپنے اہل و عیال کی کفالت کرتے ہیں۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ان کے بیٹے کے علاج میں ان کی مدد کی جائے تاکہ ان کے بیٹے کی قیمتی جان ضائع نہ ہو۔