سرینگر (جموں و کشمیر): مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر کی گرمائی راجدھانی سرینگر میں واقع جمع مسجد میں آج مسلسل آٹھویں جمعہ کو بھی نماز کے لیے بند رکھی گئی وہیں میر واعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی عمر فاروق کو بھی اپنی رہائش گاہ میں نظربند رکھا گیا۔ اس کو لے کر مقامی باشندوں میں تشویش پائی گئی۔
اس حوالے سے انجمن اوقاف جامعہ مسجد کی جانب سے جاری کردہ مختصر بیان میں کہا گیا ہے کہ آج بھی مسجد میں جمعہ کی نماز ادہ نہیں کی جائے گی اور میر واعظ کو بھی اپنے گھر سے باہر نہیں نکلنے دیا گیا۔ وہ ابھی بھی اپنے گھر پہ نظر بند ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ مہینے کی 13 تاریخ کو جموں کشمیر انتظامیہ نے جامعہ مسجد میں جمعہ کی نماز ادا کرنے کی اجازت نہیں دی تھی۔ انتظامیہ کو یہ خدشات تھے کہ غزہ میں فلسطین اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی کے پیش نظر مسجد کے گرد نواح میں احتجاج اور نعرے بازی ہو سکتی ہے۔ اس کے بعد سے آج ساتواں جمعہ ہے جب اس مسجد میں جمعہ کی نماز ادا نہیں ہو سکی۔
قابل ذکر ہے کہ میر واعظ نے رواں برس ستمبر کے مہینے میں چار برس اپنے گھر پر نظر بند رہنے کے بعد دوبارہ سے اپنی مذہبی ذمہ داریاں نبھانا شروع کیا تھا۔ اس میں تاریخی جامعہ مسجد میں جمعہ کا خطبہ دینا بھی شامل تھا۔ وہیں جب اکتوبر کے مہینے کی 13 تاریخ کو ایک بار پھر مسجد میں جمہ نماز پڑھنے کی اجازت نہیں دی گئی تو میر واعظ نے ایک ویڈیو پیغام میں دعوی کیا تھا کہ انہیں 15 اکتوبر سے دوبارہ سے گھر پر نظر بند کیا گیا ہے اور انہیں گھر سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔
یہ بھی پڑھیں:ممبئی میں جموں و کشمیر کی لڑکیوں کے ساتھ بدسلوکی، محبوبہ نے سخت کارروائی کا مطالبہ کیا
ان کا کہنا تھا کہ "انتظامیہ کی جانب سے مسجد کو جمعہ کی نماز کے لیے بند کرنا افسوسناک قدم ہے۔ ان اقدامات سے انتظامیہ کے نارمل سی کے دعوے کتنے حقیقی ہیں ثابت ہوتا ہے اور ساتھ ہی ساتھ مسلمانوں کے جذباتوں کو ٹھیس پہنچتی ہے۔