خیال رہے کہ گزشتہ دن سے یہ خبریں گشت کررہی تھیں کہ جے کے اے پی کی سربراہی میں الطاف بخاری جموں و کشمیر میں ایک مشاورتی کونسل تشکیل دینے جارہے ہیں اور سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ بھی ان قیاس آرائیوں کی لہر کو جنم دیتے ہوئے پیر کو نئی دہلی کے لئے روانہ ہوگئے ہیں تاکہ این سی بھی اپنے لئے راہ ہموار کرسکیں۔
ان خبروں پر بات کرتے ہوئے فاروق عبداللہ نے کہا کہ میں اس بات پر تبصرہ نہیں کرنا چاہتا ہوں کہ الطاف بخاری کوئی مشاورتی کونسل تشکیل دے رہے ہیں یا نہیں، تاہم جہاں تک نیشنل کانفرنس کا تعلق ہے، ہم کسی بھی سیاسی سرگرمی کا آغاز اس وقت تک نہیں کریں گے جب تک تمام سیاسی رہنماؤں کو رہا نہ کیا جائے گا'۔
ادھر نیشنل کانفرنس کے ایک اور سینیئر رہنما اور رکن پارلیمان محمد اکبر لون نے بھی کہا ہے کہ جب تک تمام سیاسی قائدین کو رہا نہیں کیا جاتا وہ کسی بھی سیاسی سرگرمی کا آغاز نہیں کریں گے۔
نیشنل کانفرنس کی اعلیٰ قیادت بشمول فاروق عبداللہ اور ان کے بیٹے عمرعبداللہ نے دفعہ 370 کے خاتمے اور نظربندی سے رہائی کے بعد سے جموں و کشمیر کی تنظیم نو ایکٹ پر خاموشی ہی اختیار کی ہیں۔
دریں اثناء این سی کے سینیئر رہنما آغا سید روح اللہ نے پارٹی کی اعلیٰ قیادت اور ورکنگ کمیٹی کو بلاواسطہ ممکنہ بغاوت کا اشارہ کیا ہے۔