وزیراعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ کے دفتر سے بیان جاری کیا گیا ہےجس کے مطابق کشمیری طلبا کو یقین دلایا گیا ہے کہ وادیٔ کشمیر کی غیر یقینی صورتحال کے نتیجے میں انہیں فیس کی ادائیگی یا غیر حاضری کے لیے ہراساں نہیں کیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ نے واضح کیا ہے کہ کشمیری طلباء کا اس صورتحال کے سبب پڑھائی کا ایک سال ضائع نہیں ہوگا۔
کیپٹن امریندر سنگھ نے یہ یقین دہائی کشمیری طالب علم ناصر کھویہامی کے ایک ٹویٹ کے جواب میں کی ہے۔ کھویہامی نے لکھا ہے ’یہ چونکانے والا ہے کہ معاوضہ ادا کرنا یا امتحانات نہ دینا ، کالج حکام کشمیری طلباء کو کہتے ہیں۔ پنجاب، اتراکھنڈ، چندی گڑھ کے کالجز میں زیر تعلیم کشمیری طلباء سے وادی کشمیر میں بندشوں اور کرفیو کی وجہ سے وقت پر فیس جمع نہ کروانے اور حاضری میں کمی کے نتیجے میں غیر ضروری جرمانہ ادا کرنے کو کہتے ہیں ۔'
وادی کشمیر سے باہر تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کو 5 اکست کے بعد مواصلاتی نظام پر عائد کی گئی پابندیوں کی وجہ سے اپنے والدین کے ساتھ رابطہ کرنے میں دشواریاں ہوئیں جبکہ بیشتر طلبہ فیس کی آن لائن ادائیگی بھی نہیں کر پائے ہیں۔ کئی طلبہ جو اپنے گھروں میں گئے تھے، وقت پر لوٹ نہیں سکے ہیں۔
واضح ہے کہ 5 اگست کو مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت دفعہ 370 کو منسوخ اور ریاست کو مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کرنے کا اعلان کیاتھا جس کے بعد پوری کشمیر وادی اور جموں خطر کے مسلم اکثریتی علاقوں میں سخت ترین بندشیں عائد کی گئیں جس سے نظام زندگی مکمل طور درہم برہم ہوگیا۔ تین ماہ سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود ابھی تک کشمیر میں معمول کی زندگی بحال نہیں ہورہی ہے۔