قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) نے 6 فروری کو جموں سے گرفتار ہوئے شدت پسند تنظیم لشکر مصطفی کے سربراہ ہدایت اللہ ملک کے معاملے کی تحقیقات شروع کی ہے۔
ان کی گرفتاری کے بعد کی جانے والی تحقیقات میں سنسنی خیز انکشافات سامنے آئے جن میں یہ بھی شامل ہے کہ دہلی میں قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال کے دفتر کے قریب ویڈیو بنایا گیا تھا۔ عسکریت پسند ہدایت اللہ ملک کی ویڈیو موصول ہونے کے بعد ایم ایس اے اجیت ڈوبھال کی سکیورٹی کو مزید سخت کردیا گیا۔
پولیس کے مطابق لشکر مصطفی پاکستان میں مقیم جیش محمد کی ایک ذیلی تنظیم ہے جو مسعود اظہر کے زیرانتظام ہے۔ یہ تنظیم 2019 کے پلوامہ حملے کی ذمہ دار ہے۔
ہدایت اللہ ملک کو چھ فروری 2021 کو اننت ناگ پولیس نے جموں کے کنجونی علاقے سے اس وقت گرفتار کیا تھا جب وہ عسکری حملوں کا منصوبہ بنانے کے لئے شہر میں ایک اڈہ بنانے کا منصوبہ بنا رہا تھا۔
مرکزی تحقیقات ایجنسی کے ترجمان نے کہا کہ 'این آئی اے نے بھارت کی خودمختاری، سالمیت اور سلامتی کو خطرہ بنانے کے مقصد سے جموں کے علاقے میں عسکریت پسندی کی سرگرمیاں انجام دینے کے لئے جیش محمد کی ہدایت پر کام کرنے والی شدت پسند تنظیم لشکر مصطفی کی سازش سے متعلق ایک مقدمہ درج کیا۔'
یہ مقدمہ ابتدائی طور پر گنگیال پولیس اسٹیشن میں غیر قانونی سرگرمیاں روک تھام ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت درج کیا گیا تھا۔
ترجمان نے مزید کہا کہ 'این آئی اے نے منگل کے روز یہ مقدمہ دوبارہ رجسٹرڈ کیا اور اس کی تحقیقات کا کام سنبھال لیا ہے۔'