ذرائع کے مطابق ایجنسی نے گرفتار شدہ حزب المجاہدین کے کمانڈر نوید بابو سے سرحد پار سے مالی تعاون کے متعلق پوچھ گچھ کی ہے اور ساتھ میں یہ بھی پوچھا کہ وہ پاکستان میں اس تنظیم کے دیگر اراکین سے کس طرح سے رابطے میں رہتے ہیں۔
دیویندر سنگھ اور نوید بابو کے ساتھ عرفان شفیع میر نامی ایک وکیل کو بھی گرفتار کیا گیا تھا اور این آئی اے نے دعویٰ کیا ہے کہ وکیل اس تنظیم کے نیٹ ورک کا اہم سازشی ہے۔
ایجنسی نے عرفان شفیع میر کے فون سے تقریباً دو درجن سے زائد عسکریت پسند اور ان کے معاون کے نام ملے ہیں اور بتایا جا رہا ہے کہ عرفان میر کے ان کے رابطے میں تھا۔
ذرائع کے مطابق ایجنسی کو پتہ چلا ہے کہ عرفان میر کی بدولت سے ہی دیویندر سنگھ اور نوید بابو کے مایبن تعلقات قائم تھے۔ عرفان میر نے انہیں جموں لے جانے کے لیے انتظام کیا تھا
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ 11 جنوری کو دیویندر سنگھ کو جموں سرینگر قومی شاہراہ پر اس وقت گرفتار کیا گیا تھا، جب وہ حزب المجاہدین کے اعلیٰ کمانڈر نوید بابو اور ان کے ساتھی کے ساتھ جموں کی طرف جا رہے تھے۔ ان کی تحویل سے اسلحہ بھی برآمد کیا گیا تھا۔
معاملہ درج کرنے کے بعد اس کیس کو این آئی اے کو سونپ دیا گیا۔
ایجنسی نے اس معاملے کے تعلق سے جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام اور شوپیاں میں عسکریت پسندوں کے گھروں میں چھاپے مارے تھے۔
ایجنسی نے معطل پولیس افسر کے ترال میں واقع آبائی رہائش گاہ پر بھی چھاپہ مارا تھا، جہاں ان کے والد رہائش پذیر تھے۔
اس سے قبل سرینگر میں رہائش گاہ پر بھی چھاپہ مارا تھا جہاں سے 7 لاکھ کے قریب روپیہ برآمد کیا گیا تھا۔
اس کے علاوہ دیویندر سنگھ کے بینک اکاؤٹنس ضبط کیے گئے تھے۔