سرینگر میں انسانی حقوق کے کارکن خرم پرویز اور گریٹر کشمیر کے دفتر پر این آئی اے کی جانب سے جاری چھاپہ ماری کے تعلق سے سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی نے کہا کہ یہ حکومت ہند کی طرف سے اظہار اور اختلاف رائے کی آزادی کو کچلنے کی مذموم کارروائیوں کی ایک اور مثال ہے۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ این آئی اے جیسی ایجنسی ڈرانے اور دھمکانے کے لیے بی جے پی کی پالتو ایجنسی بن گئی ہے۔
محبوبہ مفتی نے ان باتوں کا اظہار ٹویٹ کے ذریعے کیا ۔
قابل ذکر ہے کہ این آئی اے نے آج صبح گریٹر کشمیر کے دفتر کے علاوہ انسانی حقوق کے کارکن خرم پرویز کے گھر پر چھاپہ ماری کی۔
قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) نے بدھ کے روز صبح میں جموں و کشمیر کے دارالحکومت سرینگر میں متعدد مقامات پر چھاپہ ماری کی ہے۔
ذرائع کے مطابق این آئی اے کی ٹیم نے آج صبح شہر میں چار مقامات پر چھاپہ ماری کی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پرتاپ پارک میں گریٹر کشمیر کا دفتر، سوناور میں انسانی حقوق کے کارکن خرم پرویز کے مکان، نہرو پارک کے قریب محمد امین ڈنگولا سے تعلق رکھنے والے ہاؤس بوٹ اور نوا کدل میں این جی اتھ روٹھ کے دفتر پر این آئی اے کی ٹیم پہنچی اور ان جگہوں پر تلاشی لی۔
انگریزی روزنامہ گریڑ کشمیر کے دفتر واقع پریس کالونی کے علاوہ انسانی حقوق کارکن خرم پرویز کے گھر پر بھی اس وقت این آئی اے کی چھاپہ مار کارروائی ہو رہی ہے۔
وہیں نجی فلاحی ادارہ اتھ روٹ کے دفتر واقع نواکدل سرینگر میں بھی اس وقت این آئی اے کی جانب سے چھاپہ مار کارروائی جاری ہے۔