ان تبدیلیوں میں جموں و کشمیر فارمیسی کونسل ایکٹ بھی کالعدم قرار دیا گیا ہے جس کے نتیجے میں مرکز کے زیر انتظام علاقے جموں و کشمیر میں ہزاروں دوا سازوں پر بے روزگار ہو نے کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔
جموں و کشمیر فارمیسی ایکٹ کے تحت سابقہ حکومتوں نے جموں و کشمیر میں 14826 افراد کو دوا سازی کی لائسنس جاری کیے تھے۔
فارمیسی ایکٹ کے تحت دواسازی کا لائسنس بی فارما ڈپلومہ یا ڈگری یافتہ افراد کو ہی دیا جاسکتا ہے۔ تاہم جموں و کشمیر میں سابقہ حکومتوں نے رعایت کے تحت 14303 افراد، جن کے پاس بی فارما کی ڈگری نہیں تھی، کو لائسنس جاری کیا تھا۔
اب مرکزی فارمیسی ایکٹ لاگو ہونے سے ان دواسازوں کو بے روزگار ہونے کا خطرہ ہے۔
جموں و کشمیر میں محض 523 دواساز ایسے ہیں جن کو بی فارما ڈپلومہ یا ڈگری حاصل ہے اور نئے قانون کے مطابق یہی افراد دواسازی کا کاروبار کر سکتے ہیں۔ اس تناظر میں ہزاروں دواساز تذبذب میں مبتلا ہیں۔
سرینگر میں دواساز مصباح مخدومی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'وہ گزشتہ 24 برسوں سے دواسازی کا کام کر رہے ییں۔'
ان کا کہنا ہے کہ 'اگر نئے مرکزی قانون کو سرکار مِن و عن نافذ کرے گی تو ان کے ساتھ ساتھ ان کی دکان میں کام کرنے والے افراد بھی بے روز گار ہو جائیں گے۔'
تاہم ان خطرات کے پیش نظر دواسازوں کی تنظیم نے یہ معاملہ لیفٹیننٹ گورنر گریش چندر مرمو اور متعلقہ افسران کے زیر غور لایا ہے لیکن انتظامیہ پانچ مہینوں سے کوئی مثبت جواب نہیں دے رہی ہے۔
جموں و کشمیر کیمسٹ اور ڈرگسٹ ایسوسی ایشن کے صدر ارشد حسین نے ای ٹی وی کو بتایا کہ 'حکومت کو ان کے معاملے پر جلد غور کرنا چاہیے کیونکہ نئے قانون کے اطلاق سے صرف دواساز ہی نہیں بلکہ ڈسٹری بیوٹرز کا روزگار بھی متاثر ہوگا۔