ETV Bharat / state

ممبئی میں کشمیری رہنماؤں کی رہائی کا مطالبہ

author img

By

Published : Dec 11, 2019, 8:10 AM IST

انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر ممبئی کے مشہور چرچ گیٹ ریلوے اسٹیشن کے باہر جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کے خلاف کم سے کم 25 غیر سرکاری تنظیوں اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا نے احتجاج کیا۔

ممبئی میں کشمیری رہنماؤں کی رہائی کا مطالبہ
ممبئی میں کشمیری رہنماؤں کی رہائی کا مطالبہ

انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر ممبئی فرینڈز آف ڈیموکریسی ممبئی سروودیا منڈل، سمویدھان جاگر کمیٹی اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا جیسی غیر سرکاری تنظیوں (این جی اوز )کے 20-25 مظاہرین کے ایک گروپ نے احتجاج میں حصہ لیا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ مرکزی حکومت نئے بنائے گئے مرکزکے زیر انتظام علاقوں میں کشمیریوں کے انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے سنجیدہ نہیں ہے۔

مظاہرین نے جموں و کشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔

واضح رہے کہ 5 اگست کو جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت دفعہ 370 کی منسوخی سے قبل ہی انتظامیہ نے ریاست کے تین سابق وزرائے اعلیٰ فاروق عبداللہ، ان کے بیٹے عمر عبداللہ اور پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی کو نظر بند کیا ہوا ہے۔

تاہم سمویدھان جاگر کمیٹی کے شیورام سخی نے کشمیر میں پائے جانے والے پتھر بازی کے مسئلے پر قابو پانے کے لیے حکومت کی تعریف کی۔

شیورام سخی نے کہا کہ' حکومت کو ان وجوہات کا جائزہ لینا چاہئے جو شدت پسندی کا باعث بنی ہیں۔ حکومت کی تعریف کی جائے گی اگر وہ طاقت کے استعمال کی بجائے شدت پسندی پر قابو پانے کے انسانی حل تلاش کریں گے۔'

میڈیا کی جانب سے پوچھے جانے پر کہ وہ کشمیر میں کس طرح کی تبدیلیوں کو دیکھنا چاہتے ہیں تو کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے چارول جوشی نے کہا کہ وہاں لوگوں کو انٹرنیٹ سروس دوبارہ بحال کی جائے۔

چارول جوشی نے کہا کہ' تعلیمی ادارے دوبارہ کھول دیئے گئے ہیں لیکن انٹرنیٹ تک رسائی نہ ہونے کی وجہ سے وہان طالب علموں کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔'

انہوں نے کہا کہ' بیرون ریاستوں یا ممالک میں زیر تعلیم کشمیری طلبا کے اہل خانہ مستقل خوف زدہ رہتے ہیں۔'

انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر ممبئی فرینڈز آف ڈیموکریسی ممبئی سروودیا منڈل، سمویدھان جاگر کمیٹی اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا جیسی غیر سرکاری تنظیوں (این جی اوز )کے 20-25 مظاہرین کے ایک گروپ نے احتجاج میں حصہ لیا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ مرکزی حکومت نئے بنائے گئے مرکزکے زیر انتظام علاقوں میں کشمیریوں کے انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے سنجیدہ نہیں ہے۔

مظاہرین نے جموں و کشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔

واضح رہے کہ 5 اگست کو جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت دفعہ 370 کی منسوخی سے قبل ہی انتظامیہ نے ریاست کے تین سابق وزرائے اعلیٰ فاروق عبداللہ، ان کے بیٹے عمر عبداللہ اور پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی کو نظر بند کیا ہوا ہے۔

تاہم سمویدھان جاگر کمیٹی کے شیورام سخی نے کشمیر میں پائے جانے والے پتھر بازی کے مسئلے پر قابو پانے کے لیے حکومت کی تعریف کی۔

شیورام سخی نے کہا کہ' حکومت کو ان وجوہات کا جائزہ لینا چاہئے جو شدت پسندی کا باعث بنی ہیں۔ حکومت کی تعریف کی جائے گی اگر وہ طاقت کے استعمال کی بجائے شدت پسندی پر قابو پانے کے انسانی حل تلاش کریں گے۔'

میڈیا کی جانب سے پوچھے جانے پر کہ وہ کشمیر میں کس طرح کی تبدیلیوں کو دیکھنا چاہتے ہیں تو کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے چارول جوشی نے کہا کہ وہاں لوگوں کو انٹرنیٹ سروس دوبارہ بحال کی جائے۔

چارول جوشی نے کہا کہ' تعلیمی ادارے دوبارہ کھول دیئے گئے ہیں لیکن انٹرنیٹ تک رسائی نہ ہونے کی وجہ سے وہان طالب علموں کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔'

انہوں نے کہا کہ' بیرون ریاستوں یا ممالک میں زیر تعلیم کشمیری طلبا کے اہل خانہ مستقل خوف زدہ رہتے ہیں۔'

Intro:Body:

Mumbai activists demand release of Kashmir leaders


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.