ترال:مرکز کے زیر انتظام یوٹی جموں و کشمیر کے ضلع پلوامہ کے ترال میں واقع اوری گند گاوں میں رہنے والی ایک خاتون رافعیہ جان نے خواب کو سچ ثابت کر دیا ہے کہ صنف نازک کسی بھی شعبے میں مردوں کی طرح عظیم کارنامے انجام دے سکتی ہے۔
ترال کے اوری گند گاوں میں رہنے والی رافعیہ جان اپنے تین بچوں اور شوہر کے ساتھ خط افلاس سے نچے زندگی گزار رہی تھی۔گھر میں مالی تنگی کی وجہ سے دشواریوں بڑھ گئی۔ کسی نے جموں وکشمیر رورل لائیولی ہڈ مشن کے بارے میں اسے بتایا کہ اس مشن کے تحت سرکار دستکاروں کی مالی معاونت کر رہی ہے۔
رافعیہ نے چونکہ تانبے کےبرتن سازی کا کام مایکے میں سیکھا تھا۔اس لیے انہوں نے تانبے کی برتن سازی میں کام کرنا شروع کر دیا اور آج یہ تین بچوں کی ماں کامیابی کی ایک نئ داستان لکھ رہی ہے اور نہ صرف اپنے بلکہ دیگر خواتین کے لیے بھی روزگار پیدا کر رہی ہیں۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے رافعیہ نے بتایا کہ امید اسکیم نے انکے گھر میں واقعی امید کا چراغ روشن کر دیا ہے اور آج وہ خوشحال زندگی گزار رہی ہے رافعیہ مزید کہتی ہے کہ اگر اسے سرکار کی جانب حوصلہ افزائی کی جائے تو وہ برتن سازی کے اس فن کو ترال علاقے کے ہر گھر میں پہنچا سکتی ہے۔
رافعیہ نے مزید کہاکہ اب لوگ اسٹیل، پلاسٹک اور دیگر دھاتوں کے مقابلے تانبے کے برتنوں کی طرف راغب ہو رہے ہیں کیونکہ یہ برتن صحت کے لیے بہتر تصور کیے جا رہے ہیں ۔ایک صحت مند معاشرے کے لیے لڑکیوں کا اقتصادی طور خود کفیل ہونا بھی ضروری ہے اور اس لیے انھیں اوقات کو صحیح استعمال کر کے کوئی نہ کوئی کام کرنا ہی چاہیے۔
وہیں کوثر جان نامی ایک مقامی لڑکی جس نے برتن سازی کا یہ فن رافعیہ سے سیکھا ہے۔اس فن کو سیکھنے سے ہمارے گاوں میں ایک نیا انقلاب آرہا ہے اور اب ہم اپنے والدین کا سہھارا بن رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:وادی کشمیر میں سال 2019 کے بعد سیاسی سرگرمیاں بحال
رافعیہ کے شوہر ثاقب نے ڈی سی پلوامہ کے ساتھ ساتھ ایل جی انتظامیہ کا عوام دوست اسکیمیں شروع کرنے پر شکریہ ادا کیا ہے اور کہا ہے ان اسکیموں کی بدولت سینکڑوں کنبوں میں روزگار کے وسائل پیدا ہو رہے ہیں۔