سرینگر:انجمن نے کہا کہ آج لگاتار 203واں جمعتہ المبارک ہے جب کشمیر کے سب سے بڑے مذہبی رہنما میر واعظ کو نظر بندی کے سبب نہ تو نماز جمعہ جیسا اہم دینی فریضہ ادا کرنے اور نہ ہی اپنی منصبی ذمہ داریاں پوری کرنے کی اجازت دی گئی۔ اس طرح کشمیر کی عظیم عبادت گاہ جامع مسجد کے صدہا سالہ منبر و محراب قال اللہ و قال الرسولﷺ کی دعوت و تبلیغ سے خاموش رہے۔
انجمن نے یہ بات زور دیے کر کہی کہ میرواعظ کی شخصی اور مذہبی آزادی پر قدغن انسانی اور مذہبی حقوق کی بدترین پامالی ہے جو نہ صرف حد درجہ قابل تشویش ہے بلکہ مسلمہ جمہوری قدروں کے بھی منافی ہے اور اس کے خلاف انسانی،جمہوری اور مذہبی اقدار پر یقین رکھنے والوں کو آواز اٹھانی چاہئے۔
بیان میں کہا گیا کہ میرواعظ کی غیر قانونی اور غیر اخلاقی نظر بندی کے سبب موصوف کے تمام تر سماجی، اصلاحی اور تعلیمی ذمہ داریاں شدید طور پر متاثر ہو رہی ہیں جو کہ حد درجہ افسوسناک ہے۔انجمن نے کہا کہ یہ رویہ ملت کشمیر کو اپنے مذہبی،اخلاقی،سماجی اور ثقافتی طور پر محروم رکھنے کی ایک دانستہ مذموم کوشش ہے جس سے ملت کی تربیت اور نشو ونما متاثر ہو رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Police Reviews بڈگام میں محرم الحرام کی تیاریوں کا جائزہ
واضح رہے کہ میرواعظ اگست 2019 سے مسلسل اپنے گھر پر نظر بند ہیں ۔میرواعظ مولوی محمد عمر فاروق کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین بھی ہیں۔