ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے لون کا کہنا تھا کہ 'یہ رہنما سمجھتے ہیں کہ وہ جموں و کشمیر میں 1984 کو دہرا سکتے ہیں۔ یہ اُن کی غلط فہمی ہے۔ نہ وہ غلام محمد شاہ ہیں اور نہ ہی یہ اس وقت کا جموں و کشمیر۔'
اُن کا مزید کہنا تھا کہ 'مرکزی حکومت بھی ان رہنماوں کا استعمال جموں و کشمیر میں اپنی ساخت برقرار رکھنے کے لیے کر رہی ہے۔ مرکزی حکومت کو چاہیے کہ وہ عوام کے دل کی آواز سنے، ان موقع پرست رہنماؤں کی نہیں۔'
اپنی پارٹی کے موقف پر بات کرتے ہوئے انہوں کہا کہ 'ہماری پارٹی عوام کے حقوق کے لیے لڑیگی۔ 'ہمارا موقف جموں و کشمیر میں پانچ اگست سے پہلے کی صورتِحال واپس لانا ہے'۔ جس میں ریاست کے درجے کے ساتھ ساتھ دفعہ 370،35 اے اور ریاست کے قوانین کی بحالی ہے۔'
واضح رہے کہ آج وادی کے سات رہنما پیپلز ڈیموکریٹ پارٹی کے سابق رہنما الطاف بُخاری نے لیفٹنینٹ گورنر جی سی مرمو کے سامنے 15 پوائنٹ کا میمورنڈم پیش کیا۔