جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے جموں میں ایک پریس کانفرنس منعقد کی جس میں انہوں نے کہا کہ کشمیر کے حالات خراب تو ہیں ہی لیکن جموں کے حالات اس سے کہیں زیادہ خراب ہیں جتنے بیان کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دفعہ 370 کو ہٹانے کے دوران جو وعدے اور دعوے کیے گئے تھے وہ تمام سراب ثابت ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت نے ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کے بنائے گئے آئین کی دھجیاں اڑائی ہیں، بابا صاحب نے آئین، عدل و انصاف کی بنیاد پر بنایا تھا لیکن بی جے پی نے اس کی پاسداری نہیں کی۔'
بی جے پی کا 370 ہٹانے کا صرف ایک ہی مقصد تھا کہ یہاں کے لوگوں کے حقوق، روزگار کے مواقع جو موجود تھے، ان کو چھینا جائے۔
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے قدرتی وسائل بالخصوص باجری اور پتھر نکالنے کے لیے یہاں پر باہر سے مزدوروں کو لایا جارہا ہے اور ریت باجری باہر کی ریاستوں میں بھیجا جاتا ہے جس کی وجہ سے یہاں کے کئی لوگ بے روزگار ہوگئے ہیں۔
یہاں کی سرکاری ملازمت اب یہاں کے لوگوں کے بجائے ملک کے دیگر لوگوں کو فراہم کرانے کا نادر فیصلہ سنا دیا گیا ہے جو کہ قابل افسوس ہے۔
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کا جھنڈا کسی آسمان سے نہیں اترا بلکہ وہ جھنڈا بھارت کے آئین نے دیا تھا اور اس کو بی جے پی نے چھین لیا۔
محبوبہ مفتی نے کشمیر مائیگرنٹ پنڈتوں کے تعلق سے کہا کہ بی جے پی نے کشمیری پنڈتوں کے بارے میں ایک بار بھی نہیں سوچا۔ کشمیری پنڈت کب سے انتظار میں تھے کہ بی جے پی حکومت آئے گی تو ہمیں اپنے وطن واپس لے کے جائے گی لیکن اس کے باوجود ان کا جینا محال ہے۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے کشمیر میں اس طرح کا ماحول بنا دیا کہ وہاں کے نوجوان جیل جانے سے بہتر عسکریت پسندی کا راستہ اختیار کرنے کو سمجھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 370 کا تعلق مسلمانوں یا ہندوؤں سے نہیں ہے۔ یہ جموں و کشمیر کی شناخت کے تحفظ کے لئے تھا۔ لوگ اب اپنے مستقبل کے بارے میں پریشان ہیں۔ بی جے پی نے نہ صرف آرٹیکل 370 کو منسوخ کیا ہے بلکہ بابا صاحب امبیڈکر کے آئین کی بھی بے حرمتی کی ہے۔