ETV Bharat / state

لفٹ اریگیشن اسکیم بے کار ہونے سے باغات بنجر میں تبدیل

جموں و کشمیر میں انتظامیہ کی غفلت اور لاپرواہی کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ سال 1984میں شروع کی گئی لفٹ اریگیشن اسکیم اب تک نامکمل ہے جسکی وجہ سے خزانہ عامرہ سے خرچ کیے گئے اربوں روپے ضائع ہو رہے ہیں اور ہزاروں کنال پر موجود ہاٹیکلچر زمین بنجر میں تبدیل ہونے کے قریب پہنچ گئی ہے۔

لفٹ اریگیشن اسکیم بے کار ہونے سے باغات بنجر میں تبدیل
لفٹ اریگیشن اسکیم بے کار ہونے سے باغات بنجر میں تبدیل
author img

By

Published : Aug 18, 2020, 6:39 PM IST

تفصیلات کے مطابق سال 1984 میں چھچکوٹ ترال لفٹ اریگیشن اسکیم کا افتتاح کیا گیا اسکیم کا مقصد ترال کے ہزاروں کنال ہاٹیکلچر لینڈ کو آبپاشی سہولیات فراہم ہو سکے جسکے بعد اس اسکیم پر کام شروع ہوا اور ترال کے درجن بھر دیہات جن میں ہاری، پاریگام، بوچھو، کملا، سیموہ، رٹھسونہ، کویل، لری بل اور شکارگاہ قابل ذکر ہیں کی آبادی نے شادیانے بجائے لیکن انھیں کیا معلوم کہ اس خواب کو حقیقت میں بدلنے کے لئے آدھی صدی بھی کم پڑ جائے گی اور حقیقت بھی یہی ہے کہ چھیالیس سال کا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی یہ اسکیم اب تک تشنہ تکیمل ہے۔

لفٹ اریگیشن اسکیم بے کار ہونے سے باغات بنجر میں تبدیل

رٹھسونہ ترال کے ایک مقامی شہری نثار احمد بٹ نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے بتایا کہ اس سکیم پر کام سال 1984 سے آج تک کروڑوں روپے صرف کیے گئے لیکن مقامی نہر میں پانی نہ آنے سے مالکان باغات مایوس ہو رہے ہیں اور جب متعلقہ حکام کو اس بارے میں آگاہ کیا جاتا ہے تو وہ کذب بیانی سے کام لیتے ہیں ایک اور شہری غلام رسول نے بتایا کہ پانی نہ ہونے سے انکے باغات سوکھ رہے ہیں جبکہ سیبوں کی تیار فصل پانی کی عدم دستیابی سے ضائع ہو رہی ہے۔

اریگیشن اور فلڈ کنٹرول کے ایک اعلی عہدیدار نے بتایا کہ مذکورہ اسکیم کے دو مراحل پہلے ہی مکمل ہو چکے ہیں اور تیسرے مرحلے پر کام جاری ہے۔

انھوں نے مزید بتایا کہ امسال بارشیں نہ ہونے سے اور دریاے جہلم میں پانی کی سطح میں نمایاں کمی ہونے سے مالکان باغات کو دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جسکے لیے وہ معزرت خواہ ہیں۔

تاہم عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ مذکورہ اسکیم ٹھیکداروں اور متعلقہ حکام کے لیے سونے کی کان ثابت ہو رہی ہے جس پر کروڈوں روپیہ خرچ تو کیا جا رہا ہے لیکن فائدہ ایک آنے کا بھی نہیں آ رہا ہےعلاقے کے لوگوں کی فریاد ہے کہ ایل جی انتظامیہ کو اس بارے میں فوری اقدامات کئے جانے چاہیں۔

تفصیلات کے مطابق سال 1984 میں چھچکوٹ ترال لفٹ اریگیشن اسکیم کا افتتاح کیا گیا اسکیم کا مقصد ترال کے ہزاروں کنال ہاٹیکلچر لینڈ کو آبپاشی سہولیات فراہم ہو سکے جسکے بعد اس اسکیم پر کام شروع ہوا اور ترال کے درجن بھر دیہات جن میں ہاری، پاریگام، بوچھو، کملا، سیموہ، رٹھسونہ، کویل، لری بل اور شکارگاہ قابل ذکر ہیں کی آبادی نے شادیانے بجائے لیکن انھیں کیا معلوم کہ اس خواب کو حقیقت میں بدلنے کے لئے آدھی صدی بھی کم پڑ جائے گی اور حقیقت بھی یہی ہے کہ چھیالیس سال کا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی یہ اسکیم اب تک تشنہ تکیمل ہے۔

لفٹ اریگیشن اسکیم بے کار ہونے سے باغات بنجر میں تبدیل

رٹھسونہ ترال کے ایک مقامی شہری نثار احمد بٹ نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے بتایا کہ اس سکیم پر کام سال 1984 سے آج تک کروڑوں روپے صرف کیے گئے لیکن مقامی نہر میں پانی نہ آنے سے مالکان باغات مایوس ہو رہے ہیں اور جب متعلقہ حکام کو اس بارے میں آگاہ کیا جاتا ہے تو وہ کذب بیانی سے کام لیتے ہیں ایک اور شہری غلام رسول نے بتایا کہ پانی نہ ہونے سے انکے باغات سوکھ رہے ہیں جبکہ سیبوں کی تیار فصل پانی کی عدم دستیابی سے ضائع ہو رہی ہے۔

اریگیشن اور فلڈ کنٹرول کے ایک اعلی عہدیدار نے بتایا کہ مذکورہ اسکیم کے دو مراحل پہلے ہی مکمل ہو چکے ہیں اور تیسرے مرحلے پر کام جاری ہے۔

انھوں نے مزید بتایا کہ امسال بارشیں نہ ہونے سے اور دریاے جہلم میں پانی کی سطح میں نمایاں کمی ہونے سے مالکان باغات کو دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جسکے لیے وہ معزرت خواہ ہیں۔

تاہم عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ مذکورہ اسکیم ٹھیکداروں اور متعلقہ حکام کے لیے سونے کی کان ثابت ہو رہی ہے جس پر کروڈوں روپیہ خرچ تو کیا جا رہا ہے لیکن فائدہ ایک آنے کا بھی نہیں آ رہا ہےعلاقے کے لوگوں کی فریاد ہے کہ ایل جی انتظامیہ کو اس بارے میں فوری اقدامات کئے جانے چاہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.