لیفٹیننٹ جنرل ڈھلون کے ایک برس کے عرصہ کی خدمات کے دوران جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت دفعہ 370 کی منسوخی اور پلوامہ آئی ای ڈی جیسے اہم واقعات دیکھنے میں آئے ہیں۔
فوج کے بیان میں کہا گیا ہے کہ 'کے جے ایس ڈھلون کے چنار کور کمانڈر کے عہدے کے دوران وادی کشمیر میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے متعدد عسکریت پسندوں کی ہلاکت ہوئی ہے'۔
بیان میں کہا گیا کہ 'پاکستان زیر انتظام کشمیر کے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے پار لگاتار شدت پسندوں کے لانچنگ پیڈز کو خاص طور پر نشانہ بنایا گیا جس نے وادی کے اندر شدت پسندی کے واقعات کو کم کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا'۔
بیان کے مطابق دیگر سکیورٹی فورسز جیسے جموں و کشمیر پولیس، سی اے پی ایف، انٹیلیجنس ایجنسیز اور سول انتظامیہ کے ساتھ کام کرتے ہوئے انہوں نے وادی میں بالخصوص 5 اگست 2019 کے بعد امن کو برقرار رکھنے میں اپنا کردار ادا کیا۔ عسکریت پسندوں کے ذریعہ بے رحمانہ طریقے سے نشانہ بنائے جانے والوں کی ہلاکت کے علاوہ عام شہریوں کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ '
واضح رہے کہ گذشتہ سال لیفٹیننٹ جنرل ڈھلون نے "آپریشن ماں" شروع کیا تھا جس کے ذریعے شدت پسند تنظیموں میں شامل ہونے والے نوجوانوں کو شدت پسندی کا راستہ ترک کرکے اپنے گھر واپس لایا گیا۔ یہاں تک کہ انکاؤنٹرز کے دوران ماؤں نے اپنے بیٹوں کو ’واپسی‘ پر راضی کرلیا اور بہت سے نوجوانوں نے شدت پسندی ترک کردی۔