جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے جمعہ کے روز مرکزی حکومت پر شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ 'جن قوانین کا استعمال کرکے کشمیری عوام کو ہراساں کیا جارہا ہے، اب حکومت انہیں قوانین کو ملک کے دیگر حصوں میں بھی آزما رہی ہے۔
محبوبہ مفتی نے الزام عائد کیا کہ 'مرکزی حکومت جن قوانین کا استعال کرکے کشمیریوں کو خاموش کر رہی ہے وہی سخت قواتین اب ملک کے دیگر حصوں میں بھی استعمال میں لائے جارہے ہیں۔'
گزشتہ برس سی اے اے مخالف مظاہرین اور فی الوقت کسان مظاہرین کو ملک دشمن قرار دینے پر محبوبہ مفتی نے مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ سابق وزیر اعلی نے الزام لگایا کہ ان پرامن تحریکوں کو روکنے کے لئے انسداد عسکریت پسندی کے قوانین کا اطلاق کیا گیا ہے۔
سماجی رابطہ ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا کہ "مرکزی حکومت کشمیری عوام کو ہراساں کرنے والے سخت قوانین اب ملک کے دیگر حصوں میں بھی اپنا رہی ہے۔ سی اے اے ہو یا زرعی قوانین کے خلاف احتجاج، مظاہرین کو ملک مخالف قرار دے کر یو اے پی اے کے تحت اُن کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے۔'
اُن کا مزید کہنا تھا کہ "حکومت کو زرعی قوانین کو واپس لینا چاہیے۔'