جموں و کشمیر کے دارالحکومت سرینگر کے لاوے پورہ انکاؤنٹر میں گزشتہ برس دسمبر ماہ میں ضلع پلوامہ کے دو اور ضلع شوپیان کا ایک نوجوان کو ہلاک کیا گیا تھا۔ان کے اہل خانہ نے سرینگر میں اپنے بیٹوں کی لاشوں کی واپسی کے حوالے سے احتجاج بھی کیا ہے۔
وہیں ان میں اطہر مشتاق نامی نوجوان کے والد مشتاق وانی نے آج میڈیا کو داعوت دی تھی کہ وہ ان کے گھر آئے انہیں میڈیا سے بات کرنی ہے۔
مشتاق احمد وانی نے اس ہفتے کے شروع میں ایک ویڈیو پیغام میں عوام سے اپیل کی تھی کہ وہ گاؤں میں ان کے بیٹے کی خالی قبر پر جمع ہوں۔
گزشتہ روز آئی جی پی کشمیر زون وجے کمار نے پریس کانفرنس کے دوران دعویٰ کیا کہ 'ہلاک شدہ تینوں نوجوان عسکریت پسندی میں ملوث تھے اور اس تعلق سے 10 دنوں میں ٹھوس شواہد منظر عام پر لائے جائیں گے'۔
وجے کمار کا کہنا ہے جموں و کشمیر کے دارالحکومت سرینگر کے مضافات لاوے پورہ میں ہلاک کیے گئے عسکریت پسندوں کی نعشوں کو انکے لواحقین کو واپس دینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہے-
قابل ذکر ہے لاوے پورہ میں فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے تصادم میں تین عسکریت پسند ہلاک کئے تھے، تاہم مہلوکین کے لواحقین نے الزام عاید کیا یے کہ ان کے بیٹوں کو فرضی چھڑپ میں ہلاک کیا گیا ہے-
یی بھی پڑھیں
لاوے پورہ تصادم: 'لواحقین کو لاشیں واپس کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا'
مہلوکین کی شناخت پلوامہ اور شوپیان اضلاع کے اعجاز مقبول گنائی، اطہر مشتاق وانی اور زبیر احمد لون کے بطور ہوئی تھی-
ان کے لواحقین نے احتجاج بھی کیا ہے اور لاشوں کو ان کے سپرد کرنے کا مطالبہ کیا ہے-