سرینگر کے مضافات علاقے لاوے پورہ میں ہوئے تصادم میں ہلاک کیے گئے تین نوجوانوں کے اہل خانہ نے حکام سے انکاؤنٹر پر خاموشی توڑنے کا مطالبہ کیا ہے۔
جنوبی کشمیر سے تعلق رکھنے والے تینوں کنبے جن کے تین بچے گزشتہ برس 30 دسمبر کو لاوے پورہ انکاؤنٹر میں مارے گئے تھے، انہوں نے تصادم کی تحقیقات ایک خصوصی ٹیم کے ذریعے کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ30 دسمبر کو سرینگر کے لاوے پورہ میں ہوئے ایک تصادم میں تین نوجوان جن میں اطہر مشتاق ساکنہ بیلو پلوامہ، اعجاز احمد ساکنہ پتریگام پلوامہ اور زبیر احمد لون ساکنہ تروگام ہلاک ہوگئے تھے۔
پولیس اور فوج نے دعویٰ کیا کہ یہ تینوں عسکریت پسند تھے لیکن ان کے اہل خانہ پہلے سے دعویٰ کر رہے ہیں کہ تینوں بے گناہ ہیں اور وہ ایک فرضی جھڑپ میں مارے گئے۔
تینوں افراد کے اہل خانہ نے حکام سے انکاؤنٹر پر خاموشی توڑنے کے لئے اپیل کی ہے۔ وہیں انہوں نے کہا ہے کہ یا تو ان کے بچوں کو عسکریت پسند ثابت کریں یا ان کی لاشوں کو اہل خانہ کو واپس کریں۔
اطہر مشتاق کے والد مشتاق وانی نے ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کرتے ہوئے اس معاملے پر انتظامیہ کی خاموشی پر سوال اٹھایا ہے۔
مشتاق وانی نے کہا کہ ' دو ہفتے گزر چکے ہیں لیکن تحقیقات کا حکم نہیں دیا گیا ہے۔ ہم بھی خاموش ہوگئے کیونکہ ہم نے حکام کو یہ ثابت کرنے کا موقع دیا تھا کہ ہمارے بچہ عسکریت پسند ہیں لیکن وہ یہ ثابت کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ حکام کو اس انکاؤنٹر کے حوالے سے تفتیش جلد از جلد شروع کرنا چاہئے تاکہ سچ لوگوں کے سامنے آئے۔'
زبیر احمد کے لواحقین نے کہا کہ ' حکام ان کے بیٹے کو عسکریت پسند ثابت کرسکتے ہیں تو اہل خانہ کبھی بھی ان کی لاش تلاش نہیں کریں گے۔ تاہم اگر حکام ان کو عسکریت پسند ثابت کرنے میں ناکام رہے تو انہیں لازمی طور پر اس کی لاش لوٹانی چاہئے اور اسے مارنے والے مجرموں کو سزا دینا چاہئے۔'
اعجاز احمد کے والد محمد مقبول نے بھی حکام کو واضح طور پر کہا کہ وہ خاموشی کو توڑے۔تینوں افراد کے اہل خانہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر وہ او جی ڈبلیو ہوتے تو کم از کم ان کے خلاف ایک ایف آئی آر درج ہوتی۔انہوں نے کہا کہ ' اگر وہ عسکریت پسندوں کی صفوں میں شامل ہو جاتے تو وہ ایک بار اپنے اہل خانہ کو فون کرتے کہ وہ پھنس گئے لیکن ہمیں 18 گھنٹوں تک کوئی فون نہیں آیا۔'
انہوں نے حکام سے خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دینے اور ان کی لاشوں کی واپسی کے علاوہ کہا کہ تینوں بے گناہ تھے اور فوضی جھڑپ میں مارے گئے ہیں۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا کہ وہ مناسب وقت پر لاوے پورہ انکاؤنٹر کے بارے میں حقائق سامنے لائیں گے۔