اس حادثے میں ایک کنبے کا صفایا ہوگیا لیکن تین سال کی ایک بچی ادیبہ، معجزاتی طور بچ گئی۔ ادیبہ کے ماں باپ، اور دو بھائی موت کا نوالہ بن گئے۔ ایک بھائی آٹھ سال کا تھا اور دوسرا صرف بیس دن کا۔نوزائید کا ابھی نام بھی تجویز نہیں کیا گیا تھا۔ ادیبہ کا جموں کے میڈیکل کالج میں علاج چل رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب وہی اس کے ماں باپ ہیں۔ انہوں نے سڑک کی خستہ حالی اور اسے ٹھیک کرنے میں حکومت کی ناکامی کو حادثے کا ذمہ دار ٹھہرایا۔
ریاستی گورنر ستیہ پال ملک نے ادیبہ کے لیے علاقائی ریڈ کراس سے 2 لاکھ روپیے بطور معاوضہ دینے کا اعلان کیا ۔اس کے ساتھ ساتھ گورنر نے آیئندہ 15 برسوں تک ہر ماہ ادیبہ کے بینک کھاتے میں 1200 روپیے جمع کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔
کشتواڑ کے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر بچی کے بالغ ہونے تک مقامی سرپرست ہوں گے۔ادیبہ کو انٹیگریٹڈ چایلڈ پروٹیکشن اسکیم کے ذریعے سماجی اور مالی امداد بھی فراہم کی جائے گی۔
واضح رہے کہ ضلع کشتواڑ سے ایک منی بس رام بن کے لیے جا رہی تھی کہ کیسوان علاقے میں وہ حادثے کا شکار ہوکر ایک ہزار میٹر گہری کھائی میں گر گئی۔پیر پنچال اور وادی چناب خطوں میں سڑک حادثوں میں سینکڑوں افراد ہر سال ہلاک ہوتے ہیں لیکن حکام ان حادثوں کو روکنے کیلئے مؤثر اقدامات اٹھانے میں ناکام ہورہے ہیں۔