متاثرہ کے اہل خانہ نے ملزمان کی ہلاکت پر کہا کہ کم از کم ریپ متاثرہ خاندان کو طویل عرصے تک ڈراؤنے خواب کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز حیدا آباد پولیس نے دیشا ریپ اور قتل معاملے کے چاروں ملزمین کا جائے وقع کے معائنہ پر فرار ہونے کی کوشش کے دوران انکاؤںٹر میں ہلاک کر دیا تھا۔
یہ واقعہ حیدرآباد کے نیشنل ہائی وے -44پر علی الصبح 6:30 بجے پیش آیا تھا۔
کٹھوعہ متاثرہ کے والد محمد اختر نے کہا کہ' اگر یہ افراد اس جرم میں ملوث تھے تو مجھے لگتا ہے کہ متاثرہ لڑکی اور اس کے اہل خانہ کے ساتھ انصاف کیا گیا ہے۔'
انہوں نے کہا کہ ' ملزمین نے جو متاثرہ خاتون کے ساتھ کیا اس کے لیے وہ اس موت کے مستحق تھے اور ان کی ہلاکت کم از کم متاثرہ کے اہل خانہ کو عدالتوں کے چکر کاٹنے اور ملزموں کی بریت کا خطرہ سے نجات دلائے گا۔'
اختر نے کہا کہ' میری بیٹی کا معاملہ سپریم کورٹ کی ہدایت پر پٹھان کوٹ (پنجاب) کی ایک عدالت میں چلا گیا اور طویل مقدمے کی سماعت کے بعد ملزمین میں سے ایک کو رہا کر دیا گیا جب کہ ایک اور جو کم سن عمر بتایا جاتا ہے جوینائل ہے۔ مجھے یقین نہیں ہے کہ اسے اس جرم میں اپنے کردار کی سزا ملتی ہے یا نہیں۔ '
انہوں نے کہا کہ ' روزانہ متاثرہ افراد کے اہل خانہ کے لیے ایک ڈراؤنا خواب ہے اور اس وجہ سے اس طرح کے معاملات میں انصاف کی فراہمی کو تیز تر ہونا چاہئے اور ملزم کو عبرتناک سزا دی جانی چاہئے تاکہ یہ معاشرتی اور مجرم عناصر کے خلاف عبرت کا کام کرے۔'
یہ خاندان، جو سردیوں اور گرمیوں کے دوران کشمیر اور جموں کے درمیان منتقل ہوتا ہے، اس وقت جموں کے سامبا ضلع میں رہائش پذیر ہے۔
جولائی 2018 میں کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد ریپ اور قتل کی شکار لڑکی کی والدہ نے مجرموں میں سے دو کے لیے پھانسی کی سزا کا مطالبہ کیا ہے۔ ان میں سانجھی رام اور دیپک کھجوریا شامل ہیں۔
اس سے قبل پٹھان کوٹ میں ایک عدالت نے کٹھوعہ ضلع میں آٹھ سالہ لڑکی کے ریپ اور قتل کے معاملے میں فیصلہ سناتے ہوئے سابق افسر سانجھی رام، دیپک کھجوریا اور پرویش کمار کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔
جب کہ تین دیگر ملزمین کو جن میں دو پولیس اہلکار بھی شامل ہیں دو سے پانچ برس قید اور یبس سے پچاس ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی تھی۔