ETV Bharat / state

نوجوان کی موت نے کئی سوالات کھڑے کر دیے - ابرار ریاض کی موت

جموں و کشمیر میں کورونا وائرس سے اب تک مرنے والوں کی تعداد 102 پہنچ چکی ہے۔

نوجوان کی موت نے کئی سوالات کھڑے کر دیے؟
نوجوان کی موت نے کئی سوالات کھڑے کر دیے؟
author img

By

Published : Jul 1, 2020, 9:37 AM IST

Updated : Jul 1, 2020, 10:40 AM IST

سرینگر کے سی ڈی ہسپتال میں ضلع شوپیاں سے تعلق رکھنے والے 24 سالہ قانون کے طالب علم کی کورونا وائرس کی وجہ سے موت نے جموں و کشمیر انتظامیہ پر سوالیہ نشان کھڑا کردیا ہے۔ ان کے اہل خانہ نے ہسپتال انتظامیہ پر اس تعلق سے سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔

ہسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مذکوہ مریض ہفتے کے روز سڑک حادثے میں شدید زخمی ہونے کے بعد ایس ایم ایچ ایس ہسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ دو روز قبل ان کا کووڈ-19 ٹیسٹ مثبت پائے جانے کے بعد انہیں سی ڈی ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں اس کی موت ہوگئی۔ یہ مریض ایس ایم ایچ ایس ہسپتال کے انتہائی نگہداشت وارڈ میں وینٹیلیٹر پر تھا اور اس کا مناسب علاج کیا جا رہا تھا۔

مریض کے سی ڈی ہسپتال میں منتقلی پر ان کے اہل خانہ نے ہسپتال انتظامیہ پر کئی طرح کے سوالات کھڑے کیے ہیں۔

اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ان کے بیٹے کو سی ڈی ہسپتال کے بجائے سکمز یا ایس ایم ایچ ایس ہسپتال میں ہی علاج کی ضرورت تھی جہاں اس کا معقول علاج کیا جاتا۔

کئی دیگر ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ انتہائی بیمار مریض خاص کر حادثے کے شکار یا نازک حالت والے مریض اور وہ مریض جو کورونا وائرس مثبت پائے جائیں انہیں سی ڈی ہسپتال میں داخل نہیں کیا جانا چاہیے کیونکہ وہاں ایسے مریضوں کے لیے انتہائی نگہداشت یونٹ موجود نہیں ہے۔ جس کی وجہ سے انکی جان کو خطرہ لاحق ہوتا ہے-

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ سی ڈی میں کنسلٹنٹ 24 گھنٹے موجود نہیں ہوتے جس کی وجہ سے بیمار کو بروقت علاج نہیں مل پاتا۔

سرینگر گورنمنٹ میڈیکل کالج کے پرنسپل ڈاکٹر سامعہ رشید نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ جس نوجوان کی موت سی ڈی ہسپتال میں ہوئی ہے اس کو ایس ایم ایچ ایس سے سکمز صورہ منتقل کرنے کی کوشش کی گئی تھی لیکن سکمز میں انتظامیہ نے کہا کہ وہاں کوئی انتہائی نگہداشت یونٹ میں وینٹلیٹر خالی نہیں ہے، جس کے بعد اسے سی ڈی ہسپتال میں داخل کرنا پڑا۔

سی ڈی ہسپتال میں باضابطہ انتہائی نگہداشت وارڈ میں کنسلٹنٹ اور دیگر سہولیات موجود نہ ہونے پر جی ایس سی پرنسپل کا کہنا تھا کہ وہاں آئی سی یو موجود ہے اور ضرورت کے مطابق وہاں کنسلٹنٹ ڈاکٹر بھی بھیجے جاتے ہیں۔

تاہم 24 سالہ نوجوان کی موت کے بعد وادی میں لوگ انتظامیہ پر تنقید کر رہے ہیں کہ کووڈ-19 کے بہانے دیگر بیماریوں میں مبتلا افراد کے علاج میں لاپرواہی برتی جا رہی ہے۔ جس سے کئی لوگوں کی موت ہوچکی ہے۔

سرینگر کے سی ڈی ہسپتال میں ضلع شوپیاں سے تعلق رکھنے والے 24 سالہ قانون کے طالب علم کی کورونا وائرس کی وجہ سے موت نے جموں و کشمیر انتظامیہ پر سوالیہ نشان کھڑا کردیا ہے۔ ان کے اہل خانہ نے ہسپتال انتظامیہ پر اس تعلق سے سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔

ہسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مذکوہ مریض ہفتے کے روز سڑک حادثے میں شدید زخمی ہونے کے بعد ایس ایم ایچ ایس ہسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ دو روز قبل ان کا کووڈ-19 ٹیسٹ مثبت پائے جانے کے بعد انہیں سی ڈی ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں اس کی موت ہوگئی۔ یہ مریض ایس ایم ایچ ایس ہسپتال کے انتہائی نگہداشت وارڈ میں وینٹیلیٹر پر تھا اور اس کا مناسب علاج کیا جا رہا تھا۔

مریض کے سی ڈی ہسپتال میں منتقلی پر ان کے اہل خانہ نے ہسپتال انتظامیہ پر کئی طرح کے سوالات کھڑے کیے ہیں۔

اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ان کے بیٹے کو سی ڈی ہسپتال کے بجائے سکمز یا ایس ایم ایچ ایس ہسپتال میں ہی علاج کی ضرورت تھی جہاں اس کا معقول علاج کیا جاتا۔

کئی دیگر ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ انتہائی بیمار مریض خاص کر حادثے کے شکار یا نازک حالت والے مریض اور وہ مریض جو کورونا وائرس مثبت پائے جائیں انہیں سی ڈی ہسپتال میں داخل نہیں کیا جانا چاہیے کیونکہ وہاں ایسے مریضوں کے لیے انتہائی نگہداشت یونٹ موجود نہیں ہے۔ جس کی وجہ سے انکی جان کو خطرہ لاحق ہوتا ہے-

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ سی ڈی میں کنسلٹنٹ 24 گھنٹے موجود نہیں ہوتے جس کی وجہ سے بیمار کو بروقت علاج نہیں مل پاتا۔

سرینگر گورنمنٹ میڈیکل کالج کے پرنسپل ڈاکٹر سامعہ رشید نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ جس نوجوان کی موت سی ڈی ہسپتال میں ہوئی ہے اس کو ایس ایم ایچ ایس سے سکمز صورہ منتقل کرنے کی کوشش کی گئی تھی لیکن سکمز میں انتظامیہ نے کہا کہ وہاں کوئی انتہائی نگہداشت یونٹ میں وینٹلیٹر خالی نہیں ہے، جس کے بعد اسے سی ڈی ہسپتال میں داخل کرنا پڑا۔

سی ڈی ہسپتال میں باضابطہ انتہائی نگہداشت وارڈ میں کنسلٹنٹ اور دیگر سہولیات موجود نہ ہونے پر جی ایس سی پرنسپل کا کہنا تھا کہ وہاں آئی سی یو موجود ہے اور ضرورت کے مطابق وہاں کنسلٹنٹ ڈاکٹر بھی بھیجے جاتے ہیں۔

تاہم 24 سالہ نوجوان کی موت کے بعد وادی میں لوگ انتظامیہ پر تنقید کر رہے ہیں کہ کووڈ-19 کے بہانے دیگر بیماریوں میں مبتلا افراد کے علاج میں لاپرواہی برتی جا رہی ہے۔ جس سے کئی لوگوں کی موت ہوچکی ہے۔

Last Updated : Jul 1, 2020, 10:40 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.