ETV Bharat / state

مودی حکومت کا ایک سال مکمل، کشمیری عوام کا سخت ردعمل - ایک سال مکمل ہونے پر کشمیری عوام کافی ناراض

ایک سال مکمل ہونے پر کشمیری عوام کافی ناراض نظر آ رہی ہے اور لوگوں کی بڑی تعداد مودی حکومت کی کارکردگی پر شدید تنقید کر رہی ہے۔

مودی حکومت کا ایک سال مکمل، کشمیری عوام کا سخت ردعمل
مودی حکومت کا ایک سال مکمل، کشمیری عوام کا سخت ردعمل
author img

By

Published : May 30, 2020, 9:54 PM IST

بی جے پی نے جموں و کشمیر میں سنہ 2014 میں پی ڈی پی کے ساتھ اتحاد کر مخلوط حکومت بنائی لیکن یہ حکومت پہلی ہی روز سے متنازعہ رہی۔

مودی حکومت کا ایک سال مکمل، کشمیری عوام کا سخت ردعمل

سنہ 2015 کے اواخر میں سابق وزیر اعلیٰ مفتی محمد سعید کے انتقال کے بعد کشمیر میں تین ماہ تک سیاسی تعطل رہا کیونکہ پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی اپنے والد کے انتقال کے بعد بی جے پی کے ساتھ دوبارہ حکومت بنانے کیلئے چند شرائط پر کام کرنا چاہتی تھیں جو بی جے پی کو نامنظور تھا-تین ماہ بعد محبوبہ مفتی نے بی جے پی کے ساتھ مخلوط حکومت بنائی لیکن 2016 میں عسکریت پسند برہان وانی کی ہلاکت کے بعد کشمیر میں عوامی احتجاج پھوٹ پڑے جن کو قابو میں کرنے کے لیے سکیورٹی فورسز نے مبینہ طور پر سخت کاروائی کی جس میں ایک سو سے زائد عام شہری ہلاک ہوئے-

جس سے پی ڈی پی کی عوامی و سیاسی ساکھ ختم ہوگئی۔2017 میں بی جے پی نے پی ڈی پی کو حمایت واپس لی اور جموں و کشمیر میں گورنر راج نافذ کیا جس سے کشمیر میں سیاسی بحران پیدا ہوا۔لیکن بی جے پی نے گزشتہ برس پانچ اگست کو دفعہ 370 کے تحت جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت کے خاتمے کے ساتھ سابق ریاست کو مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں میں تقسیم کردیا جس سے جموں و کشمیر میں سیاسی اور انتظامی امور میں بڑا خلا پیدا ہوگیا۔اس متنازعہ فیصلے کے فوراً بعد ہی کشمیر کے تمام ہند نواز سیاسی رہنما اور علیحدگی پسند لیڈران اور کارکنوں کو قید کیا گیا جس سے کشمیر میں سیاسی و اقتصادی بحران کھڑا ہوا جس سے لوگ آج بھی جوجھ رہے ہیں-بی جے پی کے ایک سال مکمل ہونے پر کشمیر میں عوامی ردعمل میں صاف ناراضگی دکھائی دے رہی ہے جبکہ بی جے پی کے کارکن ہی حکومت کی تعریف کر رہے ہیں-

وزیر اعظم نریندر مودی کی دوسری مدت کے دوران ایک سال کی تکمیل پر نیشنل کانفرنس نے سخت تنقید کی ہے ۔نیشنل کانفرنس کے سینئر رہنما و صوبائی سکریٹری شیخ بشیر شیخ بشیر احمد نے مودی حکومت کو بدقسمتی سے تعبیرکیا۔

انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کا وجود میں آنا ہی ملک کی بربادی ہیں یہ عام لوگوں کی حکومت نہیں بلکہ یہ خاص طبقے کے لوگوں کےلئے حکومت بنی ہیں اور پہلی بار ہندوستان میں لگ رہا ہیں کہ حکومت خاص طبقے کے لوگوں اور صنعت کاروں کے لئے ہیں جہاں کشمیر میں 2014 میں سیلاب آیا لیکن ملک میں تب سیلاب آیا جب مودی ملک کا وزیراعظم بنا ۔انھوں نے کہا کہ ' مجھے دکھ ہے کہ چھ سالوں سے مودی حکومت نے عام آدمی کی جیب پر ڈاکہ ڈال دیا ہے۔ 'انھوں نے کہا کہ گزشتہ ایک سال سے ملک کی معیشت بدحال اور خستہ حالی کا شکار ہے چنانچہ عوام پر ایک کے بعد ایک بوجھ بڑھتا جا رہا ہے۔

انہوں نے لاک ڈاون کے فیصلے کوعوام پر معاشی حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کی وجہ سے ایک عام خاندان بری طرح متاثر ہوگاواضح رہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے ملک کے نام کل لکھے گئے خط میں کہا کہ ملک کی حکومت نےان سالوں میں تاریخی فیصلے لئے اور گذشتہ برس سے تیزی سے ترقی کی۔ نریندر مودی نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ مہاجر مزدور، عام مزدور اور دیگر افراد کورونا وائرس کے دوران زبردست تکلیف میں مبتلا ہوئے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت معاشی بحالی میں ایک مثال قائم کرے گا اور اس وبائی امراض کے خلاف اپنی لڑائی میں دنیا کو حیران کرے گا۔

بی جے پی نے جموں و کشمیر میں سنہ 2014 میں پی ڈی پی کے ساتھ اتحاد کر مخلوط حکومت بنائی لیکن یہ حکومت پہلی ہی روز سے متنازعہ رہی۔

مودی حکومت کا ایک سال مکمل، کشمیری عوام کا سخت ردعمل

سنہ 2015 کے اواخر میں سابق وزیر اعلیٰ مفتی محمد سعید کے انتقال کے بعد کشمیر میں تین ماہ تک سیاسی تعطل رہا کیونکہ پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی اپنے والد کے انتقال کے بعد بی جے پی کے ساتھ دوبارہ حکومت بنانے کیلئے چند شرائط پر کام کرنا چاہتی تھیں جو بی جے پی کو نامنظور تھا-تین ماہ بعد محبوبہ مفتی نے بی جے پی کے ساتھ مخلوط حکومت بنائی لیکن 2016 میں عسکریت پسند برہان وانی کی ہلاکت کے بعد کشمیر میں عوامی احتجاج پھوٹ پڑے جن کو قابو میں کرنے کے لیے سکیورٹی فورسز نے مبینہ طور پر سخت کاروائی کی جس میں ایک سو سے زائد عام شہری ہلاک ہوئے-

جس سے پی ڈی پی کی عوامی و سیاسی ساکھ ختم ہوگئی۔2017 میں بی جے پی نے پی ڈی پی کو حمایت واپس لی اور جموں و کشمیر میں گورنر راج نافذ کیا جس سے کشمیر میں سیاسی بحران پیدا ہوا۔لیکن بی جے پی نے گزشتہ برس پانچ اگست کو دفعہ 370 کے تحت جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت کے خاتمے کے ساتھ سابق ریاست کو مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں میں تقسیم کردیا جس سے جموں و کشمیر میں سیاسی اور انتظامی امور میں بڑا خلا پیدا ہوگیا۔اس متنازعہ فیصلے کے فوراً بعد ہی کشمیر کے تمام ہند نواز سیاسی رہنما اور علیحدگی پسند لیڈران اور کارکنوں کو قید کیا گیا جس سے کشمیر میں سیاسی و اقتصادی بحران کھڑا ہوا جس سے لوگ آج بھی جوجھ رہے ہیں-بی جے پی کے ایک سال مکمل ہونے پر کشمیر میں عوامی ردعمل میں صاف ناراضگی دکھائی دے رہی ہے جبکہ بی جے پی کے کارکن ہی حکومت کی تعریف کر رہے ہیں-

وزیر اعظم نریندر مودی کی دوسری مدت کے دوران ایک سال کی تکمیل پر نیشنل کانفرنس نے سخت تنقید کی ہے ۔نیشنل کانفرنس کے سینئر رہنما و صوبائی سکریٹری شیخ بشیر شیخ بشیر احمد نے مودی حکومت کو بدقسمتی سے تعبیرکیا۔

انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کا وجود میں آنا ہی ملک کی بربادی ہیں یہ عام لوگوں کی حکومت نہیں بلکہ یہ خاص طبقے کے لوگوں کےلئے حکومت بنی ہیں اور پہلی بار ہندوستان میں لگ رہا ہیں کہ حکومت خاص طبقے کے لوگوں اور صنعت کاروں کے لئے ہیں جہاں کشمیر میں 2014 میں سیلاب آیا لیکن ملک میں تب سیلاب آیا جب مودی ملک کا وزیراعظم بنا ۔انھوں نے کہا کہ ' مجھے دکھ ہے کہ چھ سالوں سے مودی حکومت نے عام آدمی کی جیب پر ڈاکہ ڈال دیا ہے۔ 'انھوں نے کہا کہ گزشتہ ایک سال سے ملک کی معیشت بدحال اور خستہ حالی کا شکار ہے چنانچہ عوام پر ایک کے بعد ایک بوجھ بڑھتا جا رہا ہے۔

انہوں نے لاک ڈاون کے فیصلے کوعوام پر معاشی حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کی وجہ سے ایک عام خاندان بری طرح متاثر ہوگاواضح رہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے ملک کے نام کل لکھے گئے خط میں کہا کہ ملک کی حکومت نےان سالوں میں تاریخی فیصلے لئے اور گذشتہ برس سے تیزی سے ترقی کی۔ نریندر مودی نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ مہاجر مزدور، عام مزدور اور دیگر افراد کورونا وائرس کے دوران زبردست تکلیف میں مبتلا ہوئے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت معاشی بحالی میں ایک مثال قائم کرے گا اور اس وبائی امراض کے خلاف اپنی لڑائی میں دنیا کو حیران کرے گا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.