سنہ 1990 کی دہائی میں عسکریت پسندی کے عروج پر ہونے کی وجہ سے وادی سے بڑی تعداد میں کشمیری پنڈتوں کی نقل مکانی کا ذکر کرتے ہوئے گزشتہ روز راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ 'اب کوئی طاقت انہیں اپنے گھر واپس جانے سے نہیں روک سکتی ہے۔'
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کشمیری پنڈت موتی لال مسرے نے کہا کہ 'میں گزشتہ تیس برسوں سے جموں کی مائگرنٹ کالونی میں ہوں۔'
چھانہ پورہ سرینگر کے رہنے والے موتی لال نے راج ناتھ سنگھ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ 'قومی شہریت ترمیمی قانون کو منظور کرکے انہوں نے بنگلہ دیش، افغانستان اور پاکستان کی چھ اقلیتوں کو شہریت دینے کی بات کی جس کی کوئی صرورت نہیں تھی جبکہ انہوں نے کشمیری مائگرنٹ پنڈتوں کے لیے کچھ بھی نہیں کیا۔'
انہوں نے کہا کہ '30 برسوں سے ہم یہ سن رہے ہیں کہ مرکز میں بی جے پی حکومت آنے کے ساتھ ہی کشمیری مائگرنٹ پنڈتوں کا مسئلہ حل ہوگا لیکن اب 7 برسوں سے مودی حکومت مرکز میں ہیں لیکن انہوں نے کچھ نہیں کیا۔'
موتی لال نے کہا کہ 'راج ناتھ سنگھ وزیر داخلہ بھی رہے لیکن ہمارے لیے کچھ نہیں کیا جیسا کہ سابق وزیراعظم منموہن سنگھ نے 6000 کشمیری مائگرنٹ پنڈتوں کو نوکریاں فراہم کیں۔ تاہم نریندر مودی ابھی تک ایک بھی کشمیری مائگرنٹ پنڈت کو کشمیر میں نہیں بسا سکے۔'
ضلع کولگام کے رہنے والے کشمیری مائگرنٹ پنڈت ٹھاکر سدرشن سنگھ کا کہنا تھا کہ 'سیاستدانوں نے ہمیں ایک مسئلہ بنا کر رکھ دیا ہے جبکہ کشمیری مائگرنٹ پنڈت کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ راج ناتھ سنگھ کے کہنے سے کچھ بھی نہیں ہونے والا ہے۔'