وہیں کشمیر کے ہر شعبہ سے وابستہ افراد اس بحران کی زد میں آگئے اور انہیں کافی نقصانات سے دوچار ہونا پڑا۔ اس دوران ڈرائیورز کو بھی کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ان ڈرائیورز کی امیدیں رواں سال کے سیاحتی سیزن پر مرکوز تھیں لیکن کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے نافذ لاک ڈاؤن نے
انکی امیدیں کو مایوسی میں بدل دیا ہے۔ایک طرف سے جہاں انہیں گھر چلانے کی پریشانی نے گھیر لیا ہے دوسری طرف انہیں بنک کا قرضہ، پسینجر ٹکس، ٹوکن فیس ادا کرنے کی فکر بھی لاحق ہے۔ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ان ڈرائیورز کا کہنا ہے کہ حکومت بھی انکو فراموش کر چکی ہے اور انکی طرف سے بھی کوئی معاوضہ یا معاونت نہیں کی جا رہی ہے۔
وادی کشمیر میں ہزاروں ڈرائیور گزشتہ نو مہینوں سے بے روزگار ہو کر کسم پرسی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ اب وہ اس امید میں ہے کہ کب کووڈ 19 کی وبا سے نجات ملے گا اور لاک ڈاؤن ختم ہوتے ہی وہ اپنا روزگار کمانا پھر سے شروع کر سکے۔