جہاں وادیٔ کشمیر میں نامساعد حالات پیدا ہونے کی وجہ سے لوگوں کی عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ہیں وہی ان خواتین کرکٹ کھلاڑیوں نے کشمیر میں بھی اپنی کھیل کی سرگرمیاں جاری رکھی ہوئی تھیں۔
وادیٔ کشمیر کے مختلف اضلاع شوپیان، اننت ناگ ، کپواڑہ اور سرینگر کے رہنے والی ان کرکٹ کھلاڑیوں کو پچھلے کئی برسوں سے بیرون ریاست کھیلنا کا موقع تو ملا ہیں لیکن کشمیر میں کھیل کے میدانوں کی کمی انہیں کافی محسوس ہوتی ہے۔
کوچ سمیہ جان جو کہ ضلع شوپیاں کے بالائی علاقہ کچڈورہ کی رہنے والی ہیں کا کہنا تھا کہ 'میں گیارہ برسوں سے کرکٹ کھیل رہی ہوں جو میری پسندیدہ کھیل ہیں اور کھیلنے کے وقت میں پوری دنیا کو بھول جاتی ہوں۔'
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'اگھر مجھے کبھی لگتا تھا کہ کشمیر یا شوپیاں میں مجھے کھیلنے کا موقع نہیں ملتا تھا تو میں جموں آکر پرکٹیس کرتی تھی۔'
سرینگر کے مشہور علاقہ صورہ کی رہنے والی بسما حسن کا کہنا تھا کہ 'کشمیر میں نامساعد حالات پیدا ہونے کے بعد ہم جموں پرکٹیس کرنے آئے ہیں اور میرے کرکٹ کھیلنے میں والدین اور پڑوسیوں کا پورا ساتھ رہا ہے۔'