ETV Bharat / state

کشمیری کھلاڑی جموں میں کر رہے ہے مقابلے کی تیاری

جموں و کشمیر کی سرمائی دارالحکومت جموں میں آج  جموں کشمیر کرکٹ اسوسی ایشن کے میدان میں وادیٔ کشمیر سے آئی ہوئی خواتین کرکٹ کھلاڑی آنے والے نیشنل لیول مقابلے کے لئے تیاریاں کر رہی ہیں جس میں وادیٔ کشمیر کی اٹھارہ رکنی خواتین ٹیم بھی شامل ہیں جن کی سربراہ نوجوان کوچ سمیہ جان کر رہی ہیں۔

author img

By

Published : Oct 8, 2019, 11:13 PM IST

کشمیری کھلاڑی

جہاں وادیٔ کشمیر میں نامساعد حالات پیدا ہونے کی وجہ سے لوگوں کی عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ہیں وہی ان خواتین کرکٹ کھلاڑیوں نے کشمیر میں بھی اپنی کھیل کی سرگرمیاں جاری رکھی ہوئی تھیں۔
وادیٔ کشمیر کے مختلف اضلاع شوپیان، اننت ناگ ، کپواڑہ اور سرینگر کے رہنے والی ان کرکٹ کھلاڑیوں کو پچھلے کئی برسوں سے بیرون ریاست کھیلنا کا موقع تو ملا ہیں لیکن کشمیر میں کھیل کے میدانوں کی کمی انہیں کافی محسوس ہوتی ہے۔

کشمیری کھلاڑی

کوچ سمیہ جان جو کہ ضلع شوپیاں کے بالائی علاقہ کچڈورہ کی رہنے والی ہیں کا کہنا تھا کہ 'میں گیارہ برسوں سے کرکٹ کھیل رہی ہوں جو میری پسندیدہ کھیل ہیں اور کھیلنے کے وقت میں پوری دنیا کو بھول جاتی ہوں۔'

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'اگھر مجھے کبھی لگتا تھا کہ کشمیر یا شوپیاں میں مجھے کھیلنے کا موقع نہیں ملتا تھا تو میں جموں آکر پرکٹیس کرتی تھی۔'


سرینگر کے مشہور علاقہ صورہ کی رہنے والی بسما حسن کا کہنا تھا کہ 'کشمیر میں نامساعد حالات پیدا ہونے کے بعد ہم جموں پرکٹیس کرنے آئے ہیں اور میرے کرکٹ کھیلنے میں والدین اور پڑوسیوں کا پورا ساتھ رہا ہے۔'

جہاں وادیٔ کشمیر میں نامساعد حالات پیدا ہونے کی وجہ سے لوگوں کی عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ہیں وہی ان خواتین کرکٹ کھلاڑیوں نے کشمیر میں بھی اپنی کھیل کی سرگرمیاں جاری رکھی ہوئی تھیں۔
وادیٔ کشمیر کے مختلف اضلاع شوپیان، اننت ناگ ، کپواڑہ اور سرینگر کے رہنے والی ان کرکٹ کھلاڑیوں کو پچھلے کئی برسوں سے بیرون ریاست کھیلنا کا موقع تو ملا ہیں لیکن کشمیر میں کھیل کے میدانوں کی کمی انہیں کافی محسوس ہوتی ہے۔

کشمیری کھلاڑی

کوچ سمیہ جان جو کہ ضلع شوپیاں کے بالائی علاقہ کچڈورہ کی رہنے والی ہیں کا کہنا تھا کہ 'میں گیارہ برسوں سے کرکٹ کھیل رہی ہوں جو میری پسندیدہ کھیل ہیں اور کھیلنے کے وقت میں پوری دنیا کو بھول جاتی ہوں۔'

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'اگھر مجھے کبھی لگتا تھا کہ کشمیر یا شوپیاں میں مجھے کھیلنے کا موقع نہیں ملتا تھا تو میں جموں آکر پرکٹیس کرتی تھی۔'


سرینگر کے مشہور علاقہ صورہ کی رہنے والی بسما حسن کا کہنا تھا کہ 'کشمیر میں نامساعد حالات پیدا ہونے کے بعد ہم جموں پرکٹیس کرنے آئے ہیں اور میرے کرکٹ کھیلنے میں والدین اور پڑوسیوں کا پورا ساتھ رہا ہے۔'

Intro:وادی کشمیر میں پرتناؤ حالات ہونے کے باوجود بھی کھیل کے میدان میں آگے ۔


ریاست جموں کشمیر کی سرمائی دارالحکومت جموں میں آج  میں کے جموں کشمیر کرکٹ اسوسیسن کے میدان میں وادی کشمیر سے آئے ہوئے خواتین کرکٹ کھلاڑی آنے والے نیشنل لیول مقابلے کے لئے تیاریاں کر رہی ہیں جس میں وادی کشمیر کا اٹھارہ رکنی خواتین ٹیم بھی شامل ہیں جن کی سربراہ نوجوان کوچ سمیہ جان کر رہی ہیں ۔


جہاں وادی کشمیر میں نامسائد حالات پیدا ہونے کی وجہ سے لوگوں کی عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئ ہیں وہی ان خواتین کرکٹ کھلاڑیوں نے کشمیر میں بھی اپنی کھیل کی سرگرمیاں جاری رکھی ہوئ تھی وادی کشمیر کے مختلف اضلاع سوپیان،  اننتناگ ، کپواڑہ اور سرینگر کے رہنے والے ان کرکٹ کھلاڑیوں نے کو پچھلے کئ سالوں سے بیرون ریاست کھیلنا کا موقہ تو ملا ہیں لیکن کشمیر میں کھیل کے میدانوں کی  کمی انہیں محسوس ہوتی ہی ہے نوجوان کوچ سمیہ جان جو کہ ضلع شوپیاں کے بالائی علاقہ کچڈورہ کی رہنے والی ہیں  کا کہنا تھا کہ میں گیارہ سالوں سے کرکٹ کھیل رہی ہوں جو میری پسندیدہ کھیل ہیں اور کھیلنے کے وقت میں پورے دنیا کو بھول جاتی ہو چاہئے دکھ ہوں یا سکون 

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگھر مجھے کبھی لگتا تھا کہ کشمیر یا شوپیاں میں مجھے کھیلنے کا موقہ نہیں ملتا تھا تو میں جموں آکر پرکٹیس کرتی تھی خواتین کو کرکٹ کھلنے



سرینگر کے مشہور علاقہ صورہ کی رہنے والی بسما حسن کا کہنا تھا کہ کشمیر میں نامسائد حالات پیدا ہونے کے بعد ہم جموں پرکٹیس کرنے آۓ ہیں اور مجھے کرکٹ کھلنے میں والدین اور پڑوسیوں کا پورا ساتھ رہا ۔




Body:جہاں وادی کشمیر میں نامسائد حالات پیدا ہونے کی وجہ سے لوگوں کی عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئ ہیں وہی ان خواتین کرکٹ کھلاڑیوں نے کشمیر میں بھی اپنی کھیل کی سرگرمیاں جاری رکھی ہوئ تھی وادی کشمیر کے مختلف اضلاع سوپیان،  اننتناگ ، کپواڑہ اور سرینگر کے رہنے والے ان کرکٹ کھلاڑیوں نے کو پچھلے کئ سالوں سے بیرون ریاست کھیلنا کا موقہ تو ملا ہیں لیکن کشمیر میں کھیل کے میدانوں کی  کمی انہیں محسوس ہوتی ہی ہے نوجوان کوچ سمیہ جان جو کہ ضلع شوپیاں کے بالائی علاقہ کچڈورہ کی رہنے والی ہیں  کا کہنا تھا کہ میں گیارہ سالوں سے کرکٹ کھیل رہی ہوں جو میری پسندیدہ کھیل ہیں اور کھیلنے کے وقت میں پورے دنیا کو بھول جاتی ہو چاہئے دکھ ہوں یا سکون 

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگھر مجھے کبھی لگتا تھا کہ کشمیر یا شوپیاں میں مجھے کھیلنے کا موقہ نہیں ملتا تھا تو میں جموں آکر پرکٹیس کرتی تھی خواتین کو کرکٹ کھلنے



سرینگر کے مشہور علاقہ صورہ کی رہنے والی بسما حسن کا کہنا تھا کہ کشمیر میں نامسائد حالات پیدا ہونے کے بعد ہم جموں پرکٹیس کرنے آۓ ہیں اور مجھے کرکٹ کھلنے میں والدین اور پڑوسیوں کا پورا ساتھ رہا ۔




Conclusion:please find the visuals and bytes from watsapp group
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.