بتادیں کہ محکمہ ٹریفک نے 'موٹر ویکل ایکٹ 2019' کے تحت نئے قوانین وضع کئے ہیں جن کے تحت ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکبین پر جرمانے کو حد کو بڑھا دیا گیا ہے۔
محکمہ ٹریفک نے نئے قوانین کی جانکاری عام کرنے کے لئے تشہیری مہم تیز کی ہے۔ متعلقہ محکمے نے پہلے شہر سری نگر کے یمین ویسار کے پبلک جگہوں، تعلیمی اداروں کے باب الداخلوں، اہم چوراہوں، بس اسٹیشنوں، پسنجر شیڈوں اور دیگر مقامات پر بینرس آویزاں کئے جن پر ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر نئے قوانین کے تحت جرمانے اور سزا کی تفصیل درج ہے۔
بعد ازاں محکمے نے نئے ٹریفک قوانین کی مفصل جانکاری عام کرنے کے لئے کتابچے تقسیم کرنا شروع کئے ہیں تاکہ لوگ نئے ٹریفک قوانین کے بارے میں مکمل طور پر جانکاری حاصل کرکے ان کا پاس ولحاظ کریں۔
نئے وضع شدہ ٹریفک قوانین کے تحت نابالغ کو گاڑی چلانے پر گاڑی کے مالک کو تین سال کی قید اور مبلغ 25 ہزار روپے جرمانہ عائد ہوگا جبکہ موبائل فون کا استعمال کرنے کے دوران گاڑی چلانے والے ڈرائیور پر مبلغ 5 ہزار روپے جرمانہ عائد ہوگا اور سیٹ بلٹ نہ پہننے کی پاداش میں ڈرائیور کو ایک ہزار روپے جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔
ایمرجنسی گاڑی کو راستہ نہ دینے پر ڈرائیور کو مبلغ 10 ہزار روپے جرمانہ ادا کرنا ہوگا جبکہ ٹریفک سگنل کا لحاط نہ کرنے والے ڈرائیورں پر مبلغ 2 ہزار روپے جرمانہ کے بطور ادا کرنا ہوگا۔
ہلمٹ کے بغیر موٹر سائیکل چلانے والوں پرمبلغ ایک ہزار روپے جرمانہ عائد ہوگا جبکہ موٹر سائیکل پر سوار دوسری سواری پر بھی ہلمٹ نہ پہننے کے پاداش میں ایک ہزار روپے جرمانہ ہوگا۔ سٹنٹ کرنے والے موٹر سائیکل سوار پر مبلغ پانچ ہزار روپے جرمانہ عائد ہوگا۔
اُن گاڑیوں کو برسر موقع ہی ضبط کیا جائے گا جن کے ڈارئیورں کے پاس 'رجسٹریشن سرٹیفکیٹ' نہیں ہوگی۔ چھوٹی گاڑیاں معمول کی رفتار سے زیادہ تیز چلانے والوں پر مبلغ 2 ہزار روپے جرمانہ عائد ہوگا جبکہ بڑی گاڑیاں معمول کی رفتار سے زیادہ تیز چلانے والوں کو 5 ہزار روپے جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔
دریں اثنا ڈرائیوروں اور بعض لوگوں نے ان نئے قوانین کے بارے میں مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں 'سخت قوانین' قرار دیا ہے۔ پبلک گاڑیاں چلانے والے ڈرائیوروں کے ایک گروپ نے یو این آئی اردو کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ کی طرف سے وضع شدہ نئے قوانین کافی سخت ہیں۔
انہوں نے کہا: 'ہم پبلک گاڑیاں چلاتے ہیں جس پر گھر کا بمشکل ہی گذارہ ہوجاتا ہے، محکمے نے جو نئے ٹریفک قوانین وضع کئے ہیں وہ کافی سخت ہیں، ایک معمولی چوک سرزد ہونے سے ہمیں ایک ماہ کی کمائی بطور جرمانہ ادا کرنی ہوگی'۔
ڈرائیوروں نے کہا کہ محکمے کو چاہیے وہ کہ کم سے کم ڈرائیوروں کی مجبوریوں اور مشکلات کو بھی مد نظر رکھ کر قوانین کو وضع کریں۔ پبلک گاڑی کے ایک مالک نے کہا کہ گاڑی سے میں پہلے ہی خسارے میں ہوں اب مزید خسارہ ہوگا۔
انہوں نے کہا: 'میں ایک پبلک گاڑی کا مالک ہوں، میں نے ایک ڈرائیور کو رکھا ہے کمائی سے بشمکل ہی ڈرائیور اور کنڈکٹر کا خرچہ نکلتا ہے، گاڑی کو اگر کوئی نقصان پہنچتا ہے تو وہ رقم جیب سے ہی ادا کرنا پڑتی ہے اب جو نئے قوانین آئے ہیں تو اس سے میرے خسارے میں اضافہ ہی ہوگا'۔ نجی گاڑیاں رکھنے والے افراد نے بھی نئے ٹریفک قوانین پر مایوسی کا اظہار کیا۔
ادھر عام لوگوں نے نئے ٹریفک قوانین کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان قوانین پر اگر عملدر آمد ہوا تو سڑک حادثات رونما ہونے میں کمی واقع ہوگی۔
محمد یونس نامی ایک شہری نے نئے ٹریفک قوانین کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا: 'ان نئے ٹریفک قوانین سے سڑک حادثات رونما ہونے میں کمی واقع ہوگی اور ٹریفک جام کی مصیبت سے کسی حد تک لوگوں کو نجات نصیب ہوگی'۔
انہوں نے کہا کہ نئے ٹریفک قوانین سے ٹریفک نظام کافی حد تک منظم ہوگا خاص کر نابالغ لڑکے لڑکیاں گاڑیاں چلانے سے اجتناب کریں گے جس سے ان کی اپنی جانیں بھی محفوظ رہیں گی اور دوسرے راہگیروں کو بھی تحفظ فراہم ہوگا۔
اقبال احمد نامی ایک شہری نے کہا کہ ان نئے قوانین میں سب سے زیادہ اہم قانون نابالغوں پر گاڑیاں چلانے پر پابندی ہے کیونکہ یہی لوگ زیادہ سڑک حادثات رونما ہونے کے باعث ہوتے ہیں۔