واضح رہے کہ لبریشن فرنٹ کے بانی محمد مقبول بٹ کو 11 فروری 1984ء کو دہلی کی تہاڑ جیل میں پھانسی دی گئی تھی اور وہیں دفن کیا گیا تھا۔ اگرچہ وادی میں علیحدگی پسند رہنما و کارکنان کو ہر برس 9 اور 11 فروری کے پیش نظر تھانہ یا گھروں میں نظر بند رکھا جاتا تھا تاہم 5 اگست 2019 سے بیشتر علیحدگی پسند رہنما و کارکنان کے مسلسل تھانہ یا خانہ نظر بند رہنے کی وجہ سے انتظامیہ کو اس بار ایسا اقدام اٹھانے کی ضرورت نہیں پڑی۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق وادی کے تمام ضلعی اور تحصیل ہیڈکوارٹرز میں دکانیں و تجارتی مراکز بند ہیں جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمد ورفت معطل رہی۔
جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ جس کو گزشتہ برس مرکزی حکومت نے کالعدم تنظیم قرار دیا، کے علاوہ میراعظ مولوی عمر فاروق کی قیادت والی حریت کانفرنس نے 9 فروری کو محمد افضل گورو اور 11 فروری کو جے کے ایل ایف کے بانی محمد مقبول بٹ کی برسی پر ہڑتال کی اپیل جاری کر رکھی ہے۔دونوں تنظیموں نے میڈیا کو بھیجے گئے بیانات میں ہڑتال کی کال دی ہے۔
ای ٹی بھارت کے نمائندے کے مطابق ہڑتال کی کال کا اثر شمالی کشمیر کے تینوں اضلاع بارہمولہ، کپواڑہ، اور باںدی پورہ کو دیکھنے کو مل رہا ہے۔
نمائندے کے مطابق بارہمولہ میں تمام دوکانیں بند رہی اور سڑکوں سے ٹریفک کی آمد رفت بھی متاثر رہی۔ جگہ جگہ پر حفاظتی عملے کو تعینات کیا گیا ہے۔
جموں و کشمیر پولیس نے کالعدم تنظیم جے کے ایل ایف کی طرف سے جاری بیان کا سخت نوٹس لیتے ہوئے اس کے خلاف پولیس تھانہ کوٹھی باغ میں ایف آئی آر درج کی ہے۔ ایف آئی آر میں اس پر لوگوں کو تشدد پر بھڑکانے اور لاء اینڈ آڈر کی صورتحال میں خلل ڈالنے کا الزام لگایا گیا ہے۔
اس دوران سکیورٹی وجوہات کی بناء پر وادی بھر میں ریل خدمات معطل رکھی گئیں۔