ایسے میں تازہ سبزیوں کی قلت کے باعث یہاں کے لوگ گرما میں ہی سبزیوں کو دھوپ میں سکھا کر سرد ایام میں استعمال میں لاتے ہیں۔
گرچہ اب سائنسی ترقی اور مشینری کے باعث شاہراہ بند ہونے کے بعد جنگی بنیادوں پر اسے پھر سے آمدورفت کے قابل بنایا جاتا ہے اور بازار میں تازہ سبزیوں کی زیادہ دیر تک کمی نہیں پائی جاتی ہے۔
اس کے باوجود کشمیری عوام نے صدیوں پرانی اس روایت کو برابر قائم رکھا ہوا ہے۔ وہیں پچھلے ماہ غیر متوقع برفباری سے سوکھی سبزیوں کی مانگ میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام سے تعلق رکھنے والے ایک دکاندار کا کہنا ہے کہ 'حالیہ برفباری کے باعث جہاں عوام تک تازہ سبزیوں کی رسائی ممکن نہ ہوسکی ایسے میں سوکھی سبزیوں کی فروخت اوسط سے زیادہ رہی ہے۔'
انہوں نے مزید کہا کہ 'سوکھی سبزیوں کو کرگل اور لداخ بھی درآمد کیا جاتا ہے۔'
اکثر و بیشتر تازہ سبزیاں سال کے بارہ مہینے مہیا رہتی ہیں۔ تاہم سوکھی سبزیوں کی مانگ بازار میں ابھی بھی برقرار ہے۔